فیس بک کے منفی پہلو : اس ویب کے استعمال کے منفی اور ناخوشگوار نتائج پہلے ہی سامنے آ چکے ہیں۔ کچھ مثالیں ہم یہاں درج کیے دیتے ہیں۔ 1 سماجی تعلقات استوار کرنے کی سہولت نے دو محبت کرنے والے افراد (یعنی لڑکا اور لڑکی ) کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اپنے خاندان کے علم میں لائے بغیر اپنے پرانے تعلقات کو پھر سے بحال کر لیں۔ نتیجہ یہ کہ ناشائستہ اور غیر شرعی روابط کا پھر سے آغاز ہوتا ہے اور نوبت لڑکا یا لڑکی کی موجودہ شریکِ حیات سے بے وفائی اور بالآخر طلاق تک جاپہنچتی ہے۔ مصر کے سرکاری ادارے ’’قومی تحقیقی مرکز برائے معاشرتی و سماجی جرائم‘‘کی ایک ٹیم نے فیس بک ویب سائٹ پر اپنے متعدد ہفتوں کے مطالعہ کے بعد ایک تحقیقی رپورٹ تیار کی ہے جس میں انھوں نے اس ویب سائٹ کو استعمال کرنے کے نتیجے میں معاشرے میں رونما ہونے والے واقعات کے سنگین نتائج کو یکجا کیا ہے۔ بہت سی اہم باتوں کے علاوہ انھوں نے نوٹ کیا کہ’’اس ویب سائٹ کے بہت سے وزیٹرز اپنی پہلی محبت کو پانے اور سابقہ تعلقات کو بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے اور یوں انہوں نے اپنے خاندان سے باہر غیر شرعی اور ناشائستہ تعلقات کو از سرِ نو استوار کر لیا۔ یہ صورتحال ایک مسلمان خاندان کی زندگی اور شادی جیسے مضبوط خاندانی رشتے کیلئے بہت خطرناک ہے۔ ‘‘ 2کچھ غیر ملکی جاسوسی ایجنسیوں نے فیس بک کے کچھ ممبرز کو خود ان کے اپنے بارے میں انہی کی مہیا کردہ تفصیلات دیکھ کر ، جس سے ان کی معاشی صورتحال ، سماجی رتبے اور روزمرہ کی دلچسپیوں اور سرگرمیوں کا اندازہ ہوتا تھا ، ان تفصیلات کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے انھیں مجبور کیا کہ وہ ان کیلئے جاسوسی کی خدمات سر انجام دیں۔ ایک غیر ملکی اخبار نے ایک ایسے یہودی جاسوسی نیٹ ورک کا کھوج لگایا جو خاص طورپر مسلمان اور عرب ممالک کے نوجوانوں کو جاسوسی کے کام کیلئے بھرتی کرتا تھا۔ محیط ویب سائٹ پر ایک |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |