ہوگیا ہے ، پردہ کریں گی تو آرائش وزیبائش کے یہ مناظر لوگوں کو کب نظر آئیں گے ؟ اور نماز کے لیے وضو کریں گی تو میک اپ کا یہ کرشمہ ’مصنوعی حسن‘ بہہ جائے گا اور چہرے کی اصل رنگت اور اصل خدوخال نمایاں ہوجائیں گے۔ یہ عورتیں جب شادی والے گھر یا شادی ہال میں اکٹھی ہوتی ہیں تو ان کی نظریں دیگر تمام عورتوں کے لباس،زیورات اور میک اپ کا جائزہ لیتی ہیں اگر وہ ان سب میں ممتاز ہوتی ہیں تو اللہ کا شکر ادا کرنے کی بجائے ، شیطان ان کے اندر تفاخر اور تکبر کا احساس اور اپنے سے کمتر عورتوں کی تحقیر کا جذبہ پیدا کر دیتا ہے بلکہ بعض دفعہ تو سادہ مزاج قسم کی عورتوں کی بابت اس قسم کے تبصرے بھی ان کے نوک زباں پر آجاتے ہیں کہ فلاں کو دیکھو! اللہ نے ان کو سب کچھ دیا ہے لیکن یتیموں اور فقیروں کے سے لباس میں یہاں آئی ہیں ، یعنی یہ سادگی ، جو اللہ کو پسندہے ، شیطان صفت ان عورتوں کو بری لگتی ہے۔ یہ عورتیں ایک جگہ جمع ہوتی ہیں تو اکثر وبیشتر ان کی باہم گفتگو کا موضوع ایک دوسرے کی غیبت اور ایک دوسرے پر لعن طعن ہوتا ہے ، اللہ کا ذکر شاذ ونادر ہی ان کی زبانوں پر آتا ہے ۔ مووی فلم میں ، جو آج کل شادیوں کا(بارات میں بھی اور ولیمے میں بھی) ایک لازمی حصہ بن گیا ہے ، ان بے پردہ فیش پرست عورتوں کے ایک ایک سین کو محفوظ کرکے ان کے حسن وجمال اور بناؤ سنگھار اور لباسوں کی تراش خراش بلکہ عریانی ونیم عریانی کو عام کرکے دونوں خاندانوں میں ان کی نمائش کا اہتمام اور ان کا چرچا ہوتا ہے حالانکہ عورتوں کی یہ ساری خوبیاں اور آرائش وزیبائش کی ساری صورتیں صرف خاوند کے لیے جائز اور اسی کے لیے مخصوص ہیں۔ لیکن بے چارہ مرد تو اپنی بیوی کو اپنے گھر میں بالعموم اس کے برعکس حالت میں دیکھتا ہے کیونکہ عورتیں اپنے خاوند کے لیے اس طرح کی آرائش وزیبائش کا اہتمام نہیں کرتیں جب کہ ان کو ان کے سامنے بناؤ سنگھار کرنے کی نہ صرف اجاز ہے بلکہ حکم ہے لیکن جب ان کو باہر جانے کی ضرورت پیش آتی ہے تو اس طرح بن سنور کر نکلتی ہیں کہ اللہ کی پناہ، بالخصوص شادیوں میں تو اس کی بے پردگی،اس کا نیم عریاں لباس، میک اپ ، غازہ ولپ سٹک، اس کی ایک ایک حرکت وادا ایک غارت گردین وایمان اور رہزن تمکین وہوش، کسی الھڑ حسینہ، دل ربا چنچل بازاری عورت سے کم نہیں ہوتی حالانکہ حکم یہ ہے کہ عورت جب گھر سے باہر نکلے تو باپردہ اور سادگی سے نکلے حتی کہ اس کی خوشبو کی مہک بھی کسی مرد کو محسوس نہ ہو ۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |