سعودی عرب کی کمیٹی برائے افتاء کا فتویٰ ہے کہ :’’ دراصل بچیوں کے نکاح کی مشروعیت مطلقاً ہے ، چھوٹی ہو یا بڑی‘‘ جیسے اللہ کا فرمان ہے:" وانکحوا الایامیٰ منکم" [1] نا بالغ لڑکی کے نکاح کا ثبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے احادیث سے بھی اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ مرد یا عورت اگرچہ 18 سال سے کم عمر بھی ہوں تو بھی ان کا نکاح ہو سکتا ہے ۔ پہلی حدیث : ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو اس وقت ان کی عمر چھ سال تھی اور جب ان سے صحبت کی تو ان کی عمر نو سال تھی اور وہ نو سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہیں۔‘‘ [2] امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’والد اپنی کم سن کنواری لڑکی کا نکاح کروا سکتا ہے اور اس بات کی دلیل ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کروانا ہے جب وہ ابھی محض چھ سال کی تھیں۔‘‘ یہ واقعہ اس قدر مشہور ہے کہ ہم اس واقعہ کی سند سے بھی بے نیاز ہیں اور اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا ( کہ آپ چھ سالہ لڑکی سے بھی نکاح کر سکتے تھے) تو ایسی دعویٰ کی طرف نگاہ تک اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ][الاحزاب: 21] ترجمہ:’’یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ( موجود) ہےہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بھی عمل کیا ہم پر بھی لاز م ہے کہ ہم اس کی پیروی کریں مگر سوائے اس صورت کے کہ جس کے بارے میں کوئی نص موجو د ہو کہ یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے۔ [3] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |