Maktaba Wahhabi

193 - 453
ویژن یا کمپیوٹر کے سامنے گزرتا ہے، اکثر مائیں اپنے بچوں کی تربیت سے جان چھڑانے کی خاطر انہیں ٹیلی ویژن پر کارٹون دکھانے میں مشغول کردیتی ہیں، اکثر نوجوان لڑکے لڑکیوں کے پاس موبائل فون، سمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ وغیرہ موجود ہیں ، اور بدقسمتی سے اکثر والدین اس بات سے ناواقف ہوتے ہیں کہ ان کے بچے کی موبائل فون وغیرہ پر کیا مصروفیات ہیں ؟،اور ان کی آنکھیں اس وقت کھلتی ہیں جب کوئی سانحہ ہوجاتا ہے۔ ٹیلی ویژن میں دکھائے جانے والے کارٹونز اور فلموں میں ایسے کردار بنائے جاتے ہیں جو اسلامی عقائد سے بالکل متضاد ہوتے ہیں ، دیوی دیوتاؤں کی تصوراتی دنیا ، انہیں ایسے مافوق الفطرت کردار میں دکھایا جاتا ہے جن کی مرضی سے دنیا چلتی ہے، ایسی زبان استعمال کی جاتی ہے جو اسلامی اقدار کے منافی ہوتی ہے اور بچوں اور نوجوانوں کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہے اور پھر وہ ویسی ہی زبان استعمال کرتے ہیں، ایسے اخلاق باختہ مناظر ہوتے ہیں جو بچوں اور نوجوانوں کی حیا اور شرم کو مٹا کر رکھ دیتے ہیں ، اور پھر جب سارا دن یہ بچے اور نوجوان ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر پر یہ سب کچھ دیکھتے اور سنتے ہیں تو ان کا کردار بھی ویسا ہی ہوتا ہے، پھر وہ والدین کو کسی خاطر میں نہیں لاتے، اپنی مرضی اور چاہت پر مصر ہوتے ہیں ، اطاعت اور فرمانبرداری کی حس مر چکی ہوتی ہے تو والدین کو شکایت ہوتی ہے کہ ہماری اولاد فرمانبردار نہیں !۔ اس معاملہ میں سب سے بڑے قصور وار وہ والدین ہیں جو یہ نہیں سمجھتے کہ ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر دراصل وقت گزاری کا ذریعہ نہیں بلکہ بچے کی ذہنی تربیت کا سب سے بڑا استاد ہے، بچہ جو کچھ ٹیلی ویژن میں دیکھتا ہے وہ ویسا ہی کرنے کی کوشش کرتا ہے، اگر اس نے اپنے بڑوں کے ساتھ وقت گزارا ہوتا، اپنے والدین کے ساتھ زیادہ تر وقت رہتا ، ان کی باتیں سنتا سمجھتا تو آج یقینا ان والدین کو یہ شکایت نہ ہوتی۔ انٹرنیٹ کے متعلق چند چشم کشا حقائق: 1 پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تین کروڑ سے متجاوز ہے۔ 2 انٹرنیٹ صارفین میں مرد وں اور خواتین کا تناسب 70-30 کا ہے، یعنی پاکستان میں تقریبا ایک کروڑ خواتین انٹرنیٹ استعمال کرتی ہیں۔
Flag Counter