Maktaba Wahhabi

311 - 453
اہل علم فرماتے ہیں ’’ الغرب قيد الحرية فقط أن لا تضر بالآخرين ، فالحرية في الإسلام قيدها أيضا ألا تضر بنفسك " [1]مغرب نے آزادی کو محض اس اصول سے مقید کیا ہے کہ آپ کسی اور کو نقصان نہ دیں جبکہ اسلام نے اسے اس ضابطہ سے مقید کیا ہے کہ آپ اپنے آپ کو بھی نقصان نہ دیں ۔ اسلام کو آپ کی صحت ، آپ کی جان ،آپ کی عزت اور آپ کے مال کی حفاظت آپ سے زیادہ عزیز ہے ۔ جیساکہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لا ضرر ولا ضرار ‘‘[2]’’ نہ کسی کو ابتداءاً نقصان پہنچایا جائے اور نہ بدلے میں‘‘۔ ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لا ضرر ولا ضرار ، من ضار ضره الله ، ومن شاق شق الله عليه ‘‘[3] ’’ جو کسی دوسرے کو نقصان پہنچائے اللہ اس کو نقصان پہنچائے اور جو دوسرے پر سختی کرے اللہ اس پر سختی کرے ‘‘۔ اسلام میں مطلق العنان نام کی کسی قسم کی آزادی نہیں ،بلکہ ہر آزادی کو مقید کردیا گیاہے ۔ کیونکہ قید کے بغیر صالح اور فاسد کی تمییز ممکن نہیں ۔ ایک مسلمان کو یہ بات تصور میں بھی نہیں لانی چاہئے کہ اسے مادر پدر رائے کی آزادی دی جائے !۔اسلام کہتا ہے کسی اورکو بھی نقصان نہ دو اور اپنی ذات کو بھی نقصان نہ پہنچاؤ ۔ اس لئے اسلام نے شراب ، سگریٹ نوشی ، جوا ، سود ، خنزیر کھانے سے منع کیا کہ اس سے انسان کی اپنی ذات کو نقصان پہنچتاہے ۔ الغرض اسلام انسانیت سے ہمدردی رکھتا ہے ۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو نادانی میں جب آزادیٔ رائے کی بات کرتے ہیں ، تو اس میں کفر کی آزادی بھی دے جاتے ہیں ،یعنی حریت فکر ، اور حریت کفر دونوں اصطلاحوں کو یکجا کرجاتے ہیں اسلام نے فکر کی آزادی دی ہے لیکن کفر کی نہیں مگر بعض ناداں نام نہاد مسلمان حریت فکر کو بنیاد بناکر حریت کفر کی بھی اجازت دے دیتے ہیں ۔
Flag Counter