انٹرنیٹ کے فوائد: انٹرنیٹ کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے اگرچہ ہم مسلمان اس میدان میں بہت پیچھے ہیں جب کہ کسی زمانے میں ہم لوگ سائنس کے میدان میںیورپ والوں سے آگے تھے ۔ انٹرنیٹ کے ذریعہ ہم ایمیل،ای کامرس،ای بزنس،آن لائن تعلیم،فاصلاتی تعلیم،آن لائن ایگزامز، یونیورسٹی، کمپنی کی معلومات ، اشیاء،اخبار و رسائل و جرائد ،فلاحی و زرعی تنظیمیں ،سیاسی پارٹیوں کے بارہ میں معلومات ،بینکنگ اور تمام طرح کے بلوں کی ادائیگی ، طبی و سائنسی معلومات ،شریعت کے احکام و مسائل اور قرآن و حدیث کو سمعی و بصری شکل میں حاصل کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں مشرق وسطی میں تیونس ،مصر ،لیبیا میں حکومتوں کے خلاف جو تحریکیں چلیںاس میں انٹرنیٹ کا اہم کردار رہا ہے۔اس سے سرحدی فاصلے ختم ہو گئے اور بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اس کے ذریعہ پوری دنیا ایک انسان کی مٹھی میں آگئی ہے۔اگر انٹر نیٹ کا استعمال بہتر مقاصد اور تعمیری کاموں کے لیے ،معلومات میں اضافے کے لیے ، تعلیم و تعلم کے میدان میں ہو تو یہ باہمی تعاون کی بہترین صورت ہے کیونکہ ایسے کاموں کا قرآن مجید میں حکم دیا گیا ہے [وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ](المائدۃ:2) ’’ نیکی اور پر ہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو۔‘‘ انٹرنیٹ کے نقصانات : انٹرنیٹ کی خاص برائیوں میں فحش گانے ، فلمیں،بے حیائی کے مناظر ،اشتہارات کے نام پر بے پر دگی عریانیت ،بت پرستانہ و مشرکانہ رسوم ،معاشی دھاندلیاں ،رقومات کی دھوکے سے منتقلی، نجی معلومات کی فریب دہی، جلد دولت مند بننے کے چکر میں دھوکہ دہی ، فریب دہی کے نئے نئے طریقے، دھمکی آمیز پیغامات کی ترسیل اور فحش پیغامات و فحش مواد دوسروں کوبھیجناوغیرہ ہے ۔یہ کانوں اور آنکھوں دونوں کی لذت کا سامان مہیا کرتا ہے اس لیے لوگ اس کے دلدادہ ہیں۔مگرایجاد کو شرعی حدود کا پابند ہونا چاہیے کیونکہ کان آنکھ دل سب کی بازپرس ہوگی ۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے: |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |