Maktaba Wahhabi

155 - 453
عہد حاضر کے بازار مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمہ اللہ نے منۃ المنعم ج 1 ص422 میں عصر حاضر کے بازار کی بڑی درست و بجا منظر کشی کی ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’لا نھا محل الغش والخداع والدس والغرر والربا والایمان الکاذبۃ و اخلاف الوعد والجفاء والشر والاعراض عن ذکر اللہ‘‘ یعنی: بیشک بازارملاوٹ ، دھوکے ، مغالطے ، فریب ، سود، جھوٹی قسموں ، وعدہ کی خلاف ورزی ، سختی و ظلم ، برائی اور اللہ کے ذکر سے اعراض کی جگہ ہے۔ جی ہاں ! عصر حاضر کے بازار میں یہی کچھ بلکہ اس سے بھی زیادہ نافرمانیوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے ذرا تفصیل ملاحظہ ہو : بے پردگی و فحاشی: عصر حاضر کے بازار کا طرۂ امتیاز ہے کہ بے پردہ خواتین بازار کا رخ کرتی ہیں اور وہاں غیر محرم دوکانداروں سے بڑی نرم ولچھے دار گفتگو کرتی ہیں ، حالانکہ بے پردہ گھر سے نکلنا اور غیر محرم سے نرم لہجہ میں گفتگو ، دونوں شرعاً ممنوع ہیں، ایک حدیث اور ایک آیت ملاحظہ ہو: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا‘‘[1] یعنی (اہل جہنم کی دو قسموں میں سے دوسری قسم) ان عورتوں کی ہے جو لباس پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی، وہ (اجنبی مردوں کو اپنی طرف)مائل کرنے والی اور خود (ان کی طرف) مائل ہونے والی ہوں گی ، ان عورتوں کے سر ( کے بال) بختی اونٹوں کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوں گے، وہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبوپا سکیں گی، حالانکہ جنت کی خوشبو
Flag Counter