عورت کے لیے ایک ہی ہال اور کھانے کی میزیں بھی مشترکہ إنا لله وانا إليه راجعون آخر میں مراثیوں کا ایک غول آجاتا ہے جو الٹی سیدھی ہنسانے والی باتیں ہانک کر اور بڑکیں مار کر باراتیوں سے (ویلیں) وصول کرتے ہیں۔ اور بعض جگہ اور بعض خاندانوں میں مجرے کا رواج ہے۔ مخنث(ہیجڑے) نسوانی لباس اور نسوانی ناز وادا اور ناچ گاکر باراتیوں کا دل لبھاتے ہیں اور ان سے خوب ویلیں وصول کرتے ہیں اور باراتی ان پر بھی نوٹوں کی بارش برساتے ہیں۔ کھانے کے موقعے پر بھی اکثر وبیشتر عجیب ہڑبونگ مچتی ہے ، کھانے پر لوگ اس طرح ٹوٹ کر پڑتے ہیں ، جیسے مویشیوں کو چارہ کھر لی میں ڈال کر چھوڑ دیا جاتاہے اور وہ’’ یاکلون کما تاکل الانعام‘‘کے مصداق ہوتے ہیں یا جیسے بھوکے گد ہوتے ہیں یا جیسے ایسی وحشی اور گنوار قسم کی قوم کے افراد ہوں جن کو کبھی کھانا نصیب نہیں ہوا یا جن کا کوئی تعلق تہذیب وشائستگی سے نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ہر شخض اپنی اپنی پلیٹوں کو اس طرح بھر لیتا ہے کہ اکثر وہ اس سے کھایا ہی نہیں جاتا اور آدھی آدھی پلیٹیں بھری ہوئی چھوڑ دیتے ہیں ، وہ سارا کھانا کوڑے میں پھینک دیا جاتاہے حالانکہ اس صورت حال کے پیش نظر میزبان ضرورت سے زیادہ وافر مقدار میں کھانا تیار کرواتا ہے اور یہ اندیشہ قطعاً نہیں ہوتا کہ کسی کو کھانا نہیں ملے گا ، بعض دفعہ کسی میز پر بیرے کو دوبارہ کھانا لانے میں ذرا دیر ہوجاتی ہے تو لوگ معمولی سا انتظار کرنے کے بجائے ہوٹنگ شروع کردیتے ہیں، بد اخلاقی اور تہذیب وشائستگی سے عاری یہ مظاہراتنے عام ہیں کہ ہم ان تقریبات میں غیر مسلم اشخاص کو بلانے کی جسارت نہیں کر سکتے کہ وہ یہ سب کچھ دیکھ کر ہم مسلمانوں کے اخلاق وکردار کے بارے میں کیا تاثر قائم کریں گے کہ یہ اسی مسلم قوم کے وارث ہیں جن کے اسلاف نے دنیا کو مکارم اخلاق اور تہذیب وشائستگی کا درس دیا تھا اور جن کے پیغمبر بھی خلق عظیم کے مالک تھے اور اعلیٰ اخلاق کی تعلیم ہی کے لیے مبعوث ہوئے تھے جس کے بہترین نمونے ان کے پیروکاروں(صحابۂ کرام وتابعین عظام) نے دنیا کے سامنے پیش کیے اور دنیائے انسانیت میں معلم اخلاق کے نام سے معروف ہوئے۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |