معاشرے کے مکیں بہرہ ور ہوتےہیں ۔ معنویاتی اثر کے بغیر کوئی معاشرہ چاہے کتنے بھی مضبوط تعمیری خطوط پر استوار ہو وہ کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حکمتِ بالغہ سے مدنی معاشرہ تعمیر کیا اس کی بنیادوں کی مضبوطی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس معاشرے کے مکینوں کی تعلیم وتربیت ، تزکیہ نفس اور مکارمِ اخلاق کی ترغیب میں مسلسل کوشاں رہتے تھے اور انہیں محبت وبھائی چارگی ، مجدوشرف اور عبادت واطاعت کے آداب برابر سکھاتے اور بتاتے رہتے تھے ۔ اس کی چند مثالیں ملاحظ فرمائیں : ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا اسلام بہتر ہے ؟ ( یعنی اسلام میں کونسا عمل بہتر ہے ؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم کھانا کھلاؤ اور شناسا اور غیر شناسا سبھی کو سلام کرو‘‘۔[1] سیدنا عبد اللہ بن سلام رضی اللہ فرماتے ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سب سے پہلی بات فرماتے سنا وہ یہ تھی کہ ’’اے لوگو! سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ ، صلہ رحمی کرو ، اور رات جب لوگ سورہے ہوں نماز پڑھو ۔ جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ گے ‘‘۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں اور تباہ کاریوں سے مامون ومحفوظ نہ رہے ‘‘۔ اور آپ نے فرمایا:’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ‘‘ ۔ اور فرماتے :’’ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند کرے جو خود اپنے لیے پسند کرتا ہے ‘‘۔ الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نئے معاشرے کو ایسی اعلیٰ اقدار پر استوار کیا کہ وہ معاشرہ آئندہ نسلوں کیلئے نمونہ راہ بن گیا ۔ آج بھی اگر ہم اپنے معاشرہ کو پاکیزہ اور پرامن بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں انہی خطوط پر عمل کرنا پڑے گا جن پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی معاشرہ تعمیر کیا تھا ۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ جس شخص کو طریقہ اختیار کرنا ہو وہ گذرے ہوئے لوگوں کا طریقہ اختیار کرے کیونکہ زندہ کے بارے میں فتنہ کا اندیشہ ہے ۔ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |