Maktaba Wahhabi

331 - 453
’’اور یہ کہ بے حیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ یہ کھلی ہوں یا چھپی ہوں‘‘ کفار کے یہ غیر اسلامی اور غیر اخلاقی تہوار بھی کئی ایک برائیوں اور فساد کا سبب ہیں، اسلیے شریعت نے ہمیں ان کی نقالی اور تشبیہہ سے روکا ہے کہ یہ جہاں اجتماعی برائیوں کا فخریہ اور اعلانیہ اظہار ہیں وہاں یہ دوسری برائیوں ،منکرات کو قوت دینے اور معاشرے پر اثر انداز ہونے کے مواقع پیدا کرنے کا ذریعہ اور وسیلہ ہیں۔ پانچواں سبب:غیر اسلامی تہواروں کو اپنانا ذہنی غلامی کا اعتراف ہے ۔ کسی بھی ظالم قوم یا ملک و ریاست کی دوسرے ملک پر جارحیت کی ایک اہم اور بنیادی ہتھیار یہ ہے کہ اس میں بسنے والی قوم کو ذہنی و جسمانی اعتبار سے غلام بنادیا جائے تاکہ اس ملک اور اس کے وسائل سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ اور کوئی بھی غیرت مند قوم یہ نہیں چاہے گی کہ وہ ذہنی یا جسمانی طور پر محکوم ہوں۔ اسی طرح مسلمان قوم کی دینی و اسلامی غیرت و حمیت کا تقاضہ ہے کہ ہم کسی طور دوسری اقوام کی محکومیت نہ ہی جسمانی طور پر قبول کریں اور نہ ہی ان کی تہذیب یا تہواروں کو اختیار کرکے ذہنی محکومیت قبول کریں۔اصل غلامی ذہنی غلامی ہے، یہی در اصل پھر انسان کو جسمانی غلامی پر آمادہ اور قائل کر لیتی ہے آج اس ذہنی غلامی ہی کے اثرات و نقصانات ہیں کہ ہمارا سسٹم، روایات،عادات ہمارا انداز ، ہمارا لباس سب کفار کی تقلید کا عکس نمایان نظر آتاہے۔ لہٰذااسلام کی ان تہواروں کو منانے سے روکنے کی اہم اور بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اس قبیح ، مذموم تہواروں کی آڑ میں یہ ہمیں جسمانی غلام تو نہیں بناسکتے مگر وہ اس کے ذریعے ہمیں متاثر کر کے ذہنی غلام بنانا چاہتے ہیں جو کہ جسمانی غلامی سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور اسی ذہنی غلامی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امت مسلمہ پر یہود و نصاری کی طرف سے مسلط ہونے کا خد شہ ظاہر کیا تھا جیساکہ حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ سَلَكُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَكْتُمُوهُ»، قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ: اليَهُودَ، وَالنَّصَارَى قَالَ :فَمَن ۔[1] ’’ تم لوگ ضروراپنے سے پہلی امتوں نقش قدم پر چلوگے (یہاں تک کہ) اگر وہ دو ہاتھ چلیں گے
Flag Counter