Maktaba Wahhabi

22 - 453
5 : عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ فإن أول فتنة بني إسرائيل في النساء‘‘ ’’ بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتیں-تھیں-‘‘۔ عورت کو بظاہرمعمولی سمجھا جاتا ہے لیکن یہ معاشرہ کی ایک ایسی اکائی ہے کہ یہ معاشرہ کو بنا بھی سکتی ہے اور بگاڑ بھی ۔ معاشرے کی بناوٹ میں کلیدی کردار خاندان کا ہوتاہے اور خاندان میں بھی بات سمٹ کرمرد اور عورت تک محصور ہوجاتی ہے۔ کیونکہ عورت اجیال کی مربیہ ہوتی ہے ۔ اور مرد اس میں اس کا ساتھ دیتاہے ۔ دین اسلام نے عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو بلادست بنایاہے اور اس کی معقول اور اعلیٰ وجوہات بھی بیان فرمائی ہیں ۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے: {اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النِّسَاۗءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ ۭ } [النساء: 34] ترجمہ: مرد عورتوں کے جملہ معاملات کے ذمہ دار اور منتظم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے۔ اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں ۔ قرآنی حکم آنے کے بعد کسی مومن کیلئے یہ روا نہیں رہتا کہ وہ اس سے متعلق کوئی اعتراض کرے مگر ہمارے ہی اسلامی معاشروں میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں کی بالادستی کو چیلنج کیا جاتاہے ۔ حالانکہ یہ چیلنج صراحۃ قرآن کریم اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے مگر پھر بھی نام نہاد دانشور ۔۔۔۔ اور معاشرہ کی بعض عورتیں بھی اسے ظلم سے تعبیر کرتے ہیں والعیاذ باللہ عورتوں کی فطری کمزوری اور توہم پرستی کا حال الطاف حسین حالی نے اپنی کتاب ’’مجالس النساء ‘‘ میں بہت خوبصورت پیرائے میں بیان کیاہے ۔ جو یقینا صنف نازک کی فطرت کا بہترین عکاسی کرتاہے جسے ہم مختصرا یہاں بیان کرتے ہیں کہ ایک بڑھیا عورت اپنی بیٹی کو نصیحت کرتے ہوئے کہتی ہے ۔ ’’ جسے دیکھو اسے اس کے سوا کچھ نہیں آتا کہ چار سرجوڑ کر بیٹھ گئیں اور زمانے کی برائی کرنی شروع کی ۔ کوئی ساس نند کا جھینکنا جھینکتی ہے ۔ کوئی دیورانی جھٹانی کا دکھڑا روتی ہے ۔ کوئی بہو پر زہر اُگلتی ہے۔ کوئی خاوند کا صبر سمیٹتی ہے ۔ کوئی کسی کی شادی کو نام دھرتی ہے ۔ کوئی کسی کے جہیز پر ہنستی ہے ۔ کوئی
Flag Counter