Maktaba Wahhabi

242 - 453
گیا ہے ، یا اسے کرنٹ کے ذریعہ یا ہتھوڑے کے ذریعہ (Stunning) یا کسی اور غیر شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہے؟۔ ان تمام معلومات کا حصول ضروری ہے اور یہ نہایت ہی دشوار معاملہ ہے کیونکہ اس قسم کی معلومات آسانی سے دستیاب نہیں ہوتیں ، بہرحال ایک اندازہ ضرور ہے کہ جو گوشت ان کھانے پینے کی اشیاء میں استعمال ہوتا ہے اگر وہ یورپ یا امریکا سے ہے تو اس میں غالب امکان یہی ہے کہ اسے ذبح کرنے والا مسلمان یا اہل کتاب میں سے ہوگا ،اور اگر وہ گوشت چین ، روس جیسے ممالک سے ہے تو اس میں غالب امکان یہی ہے کہ اسے ذبح کرنے والا شخص غیر مسلم ہوگا اور اہل کتاب میں سے بھی نہیں ہوگا۔ جہاں تک شرعی طریقہ سے ذبح کرنے کا معاملہ ہے تو اس حوالہ سے عرب علماء کی تحقیق کے مطابق اور جیسا کہ معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان نے اپنی مشہور کتاب ’’کتاب الاطعمہ ‘‘ میں بھی تحریر کیا ہے کہ زیادہ تر مذبح خانوں میں (یعنی یورپ اور امریکا میں ) غیر شرعی طریقے رائج ہیں اور جہاں پر شرعی طریقہ سے ذبح کیا جارہا ہے ان میں بھی کافی معاملات میں شبہات موجود ہیں، اسی لئے انہوں نے اس گوشت سے جو غیر مسلم ممالک سے درآمد کیا جارہا ہے(خصوصا برازیل سے ) پر پابندی لگانے اور عام مسلمانوں کو اس سے بچنے کی تلقین کی ہے ۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ کھانے پینے کی ایسی تمام اشیاء جو گوشت پر مشتمل ہیں یا ان کے بنانے میں گوشت کا استعمال ہوا ہے تو اگر وہ چین ، روس وغیرہ جیسے غیر مسلم ممالک سے ہیں تو ان کا استعمال حرام ہے ، اور اگر وہ یورپ یا امریکا سے درآمد کی گئی ہیں تو بھی ان میں شبہ ہے اور ان کا استعمال نہیں کرنا چاہئے ، سوائے یہ کہ کسی خاص پروڈکٹ کے حوالہ سے معلوم ہوجائے کہ اس میں حلال گوشت کا استعمال ہے جسے شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہے۔ (2)اجزائے ترکیبی (Food Additives) اور (E Numbers): بہت مناسب ہوگا کہ اگر ہم کم ازکم اس بات کا خیال رکھیں کہ کوئی بھی چیز استعمال کرنے سے پہلے اس کے پیکٹ پر لکھے اجزائے ترکیبی (Food Additives)پڑھ لیں، یا کسی اور طریقہ سے اس کے اجزائے ترکیبی کے بارے میں اچھی طرح چھان بین کرلیں اور اس بات کا یقین کرلیں کہ اس کے تمام اجزائے ترکیبی حلال ہیں ۔ آج کل جتنی اشیاء مارکیٹ میں آرہی ہیں ان سب کے اجزائے
Flag Counter