Maktaba Wahhabi

105 - 453
دوم: یہ کہ عورت اس نئے گھر کے ماحول کو سمجھے اور اپنے آپ کو اس ماحول میں پوری سنجیدگی سے ڈھالے، ماں باپ کے گھر میں وہ جو کام کرتی تھی وہ یہاں اگر نہیں ہوتے تو ان کو یہاں کرنے پر اصرار نہ کرے اور جو کام اس نے اپنے گھر میں کبھی نہیں کیے لیکن یہاں وہ کیے جاتے ہیں تو ان کے کرنے میں تأمل یا گریز نہ کرے بشرطیکہ ان میں شریعت سے تجاوز نہ ہو۔ اسی طرح ماں باپ کے گھر میں اسے جو سہولتیں حاصل تھیں، نئے گھر میں وہ سہولتیں کم ہیں یا ان کا فقدان ہے تو اس سے نہ گھبرائے اور نہ پریشان ہو اور نہ اس کی وجہ سے ماں باپ کو کو سے۔ بلکہ اللہ سے دعائیں کرے اور بہتری کے لیے مل جل کر کوششیں جاری رکھے، اللہ کا یہ فرمان یادرکھے ۔ [فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ][ الإنشراح:6-5] ’’بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے ، بلاشبہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے تکرار کے ساتھ دو مرتبہ اس حقیقت کا اظہار فرما کر اس طرف اشارہ فرمایا ہے کہ مشکلات سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے یقیناً اللہ تعالیٰ مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل کرنے پر قادر ہے اور جو لوگ اللہ سے امیدیں وابستہ کرتے ہوئے صبر کرتے اور مشکلات برداشت کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کی ضرور مدد فرماتا اور ان کے لیے آسانیاں پیدا فرمادیتاہے۔ سوم : یہ کہ اگر اس کو خاوند ایسا ملا ہے جو اس کی سوچ اور معیار سے کم ہے، وہ اس کے خوابوں کا شہزادہ نہیں ہے۔ اب اس کو نوشتۂ تقدیر سمجھ کر دل سے قبول کرلے اور صبر وشکر سے کام لے، ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اسی میں اس کے لیے اس کے حسین سپنوں سے زیادہ بہتری پیدا فرمادے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : [وَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ][البقرۃ: 216] ’’ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو جب کہ وہ تمہارے لیے بری ہو(کیونکہ) اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘
Flag Counter