ترجمہ:ـ’’ آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے جو کچھ بھی یہ کرتے تھے یقینا وہ بہت برا تھا۔‘‘ اور زیر تفسیر آیت میں ان کی اکثریت کو فاسق کہا گیا ہے ، قرآن مجید میں اس سے قبل ایک اور آیت میں فرمایا گیا ہے ۔ [ وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ] [سورۃ آل عمران : 10] ترجمہ:’’ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف لائے اور نیک کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے روکے ، اور یہی لوگ فلاح ونجات پانے والے ہیں ۔‘‘ ’’منکر‘‘ (برائی) سے جس طرح شرک وبدعات ، فسق وفجور اوردیگر نافرمانی والے کام مراد ہیں ، اسی طرح وہ ساری رسومات وخرافات بھی داخل ہیں جو اسلام کی تعلیمات کے یکسر خلاف ہیں اور زیر بحث شادی کی رسومات اسی قبیل(قسم) سے ہیں۔ دوسرے ،آیت میں (مِنکُم) کے ’مِن‘ کو تبعیضیہ قرار دے کر کہا جاتا ہے کہ اگر ایک گروہ(بعض لوگ) امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کا فریضہ ادا کرلے گا تو سب کی طرف سے ادا ہوجائے گا یعنی یہ فریضہ فرض کفایہ ہے ، لیکن آیت میں جو یہ کہا گیا ہے کہ ایسے لوگ ہی کامیاب ہیں ، یہ الفاظ مقتضی ہیں کہ "مِن‘‘کو" تبیین‘‘ کے لئے مانا جائے کیونکہ کامیابی تو ہر مسلمان کا مقصد ہے اور ہونا چاہیے۔ اس اعتبار سے یہ فریضہ’’فرض عین‘‘ ہے یعنی ہر ہر فرد اپنے اپنے دائرے اور اپنی اپنی طاقت کے مطابق امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کا فرض ادا کرے ۔ جیسے ’’بلغوا عنی ولو آیۃ‘‘ کے تحت ہر شخص تبلیغ کا ذمے دارہے۔ واللہ اعلم بالصواب |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |