Maktaba Wahhabi

249 - 453
وراثت اور دیگر مذاھب وراثت کے حوالے سے ہم یہاں مشت از خروارے کے طور پر یہ ذکر کریں گےکہ اسلام کے علاوہ تمام مذاہب عادلانہ خصوصیات سے محروم ہیں۔ جن میں سے چند ایک کی تفصیل درج ذیل ہے۔ دور جاھلیت میں وراثت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں بیمار تھا ،محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ میری بیمار پرسی کے لئے بنو سلمہ کے محلے میں پیادہ پا تشریف لائے میں اس وقت بے ہوش تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا ،پھر وضو کے پانی کا چھینٹا مجھے دیا جس سے مجھے ہوش آیا، تو میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں اپنے مال کی تقسیم کس طرح کروں؟ اس پر آیتِ مواریث نازل ہوئی۔[1] سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیوی رضی اللہ عنہا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ دونوں سعد رضی اللہ عنہ کی لڑکیاں ہیں، ان کے والد آپ کے ساتھ جنگ احد میں شریک تھے اور وہیں شہید ہوئے ان کے چچا نے ان کا کل مال لے لیا ہے ان کے لئے کچھ نہیں چھوڑا اور یہ ظاہر ہے کہ ان کا نکاح مال کے بغیرنہیں ہو سکتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا فیصلہ خود اللہ کرے گا، چنانچہ آیتِ میراث نازل ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چچا کے پاس بذریعہ ایک شخص کے حکم بھیجا کہ دو تہائیاں تو ان دونوں لڑکیوں کو دو اور آٹھواں حصہ ان کی ماں کو دو اور باقی مال تمہارا ہے۔ [2] سورۂ نساء کی آیت نمبر11 کے بارے میں امام ابن جریر طبری aفرماتے ہیں: ’’یہ بات ذکر کی جاتی ہےکہ یہ آیت، میت جو مال اور ورثہ چھوڑ کر فوت ہو اس کے بارے میں ایک واجب حکم کی تبیین کے لئے نازل ہوئی ،اس لئے کہ اہل جاہلیت میت کی وراثت کو
Flag Counter