’’ان رسول اللہ صلی علیہ وسلم نھی عن ثمن الکلب و مھر البغی و حلوان الکاھن‘‘ یعنی : ’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ، زانیہ کی کمائی اور کاہن (عامل) کی مٹھائی (نذرانہ ) سے منع فرمایا ۔‘‘ صحیح مسلم میں ایک اور حدیث موجو د ہے جس کے الفاظ یہ ہیں : ’’شر الکسب مھر البغی‘‘ ۔ زانیہ کی خرچی بد ترین (حرام ) کمائی ہے۔ شراب خانے: ہمارے ملک میں بازاروں میں شراب خانے بھی قائم ہیں ، جہاں باقاعدہ شراب کی خرید و فروخت ہوتی ہے اور غیر مسلموں کے ساتھ ساتھ مسلم نوجوان بھی شراب کے خریداربن کر اس کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتے ہیں ، حالانکہ شرعاً جہاں شراب پینا حرام ہے وہاں شراب کی بیع بھی حرام ہے ۔جب سورۃ مائدۃ کی آیات [يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۗءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوة ِ ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ ][90-91] نازل ہوئیں ، جس میں شراب کو نجس ، عملِ شیطان۔ دشمنی و بغض کا بیج، ذکر اللہ و نماز سے روکنےوالا قرار دیکر اس سے اجتناب کرنے اور رک جانے کا حکم دیا گیا ہے، تواللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ان اللہ تعالیٰ حرم الخمر فمن ادرکتہ ھٰذہ الآیۃ و عندہ منھا شیٔ فلا یشرب ولایبع‘‘[1] یعنی : بے شک اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام قرار دے دیا ہے لہذا جسے یہ آیت معلوم ہو جائے اور اس کے پاس شراب میں سے کچھ موجود ہو تو وہ نہ توپیئے اور نہ ہی فروخت کرے۔ اسی طرح صحیح مسلم کی ایک اور حدیث ہے، سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں : ’’ان رجلااھدی لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راویۃ خمر فقال لہ رسول |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |