فرانسیسی اخبار (25 جمادی الاولی 1431ھ) کے حوالے سے ان یہودی ہتھکنڈوں کی کہانی بیان کی گئی جن کے ذریعے یہودی ، فیس بک ممبرز کو اپنے اداروں کیلئے انھیں ڈرا دھمکا کر ، بلیک میل کر کے یا لالچ دے کر جاسوسی کے کام پر مجبور کرتے ہیں اور بالآخر انھیں اپنا ایجنٹ بنا لیتے ہیں۔ 3 لوگوں سے جان پہچان بنانے کیلئے طویل گفتگو کے نتیجے میں قیمتی وقت کا ضیاع عقلمند مسلمان کو احساس کرنا چاہیے کہ اس کی زندگی کا دورانیہ مختصر ہے اور وہ دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں آیا۔ آخرِ کار ایک دن اسے اپنے پروردگار سے ملنا ہے جو اس سے پوچھے گا کہ میں نے تمھیں جوانی دی ، تو اس متاعِ عزیز کو کہاں خرچ کیا؟ تمھیں زندگی بخشی ، تو کہاں صرف کی اور کیسے گزاری ؟ سو صاحبِ بصیرت کو سوچنا چاہیے کہ اس امت کی پہلی نسلیں اوراس امت کے علماء اس زندگی اور اس کی قلیل مدت کے بارے میں کیا سوچا کرتے تھے ؟ امام ابنِ عقیل حنبلی رحمہ اللہ اپنے بارے میں فرماتے ہیں: ’’مجھے یہ گوارا نہیں کہ میں اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی ضائع کروں ، اس لیے جب میں تقریر و تدریس اور علمی بحث و مباحثہ سے فارغ ہوتا ہوں یا جب میں کتاب پڑھنا بند کرتا ہوں تو آرام کے لیے لیٹتے ہی میں نئے خیالات کے لیے غور و خوض اور سوچ و بچار شروع کر دیتا ہوں اورجو علمی نکات میں اپنے درس اور کتابوں کے لیے اکٹھے کرتا ہوں، ان کو اپنی استراحت کے دوران ہی عمیق غور و فکر سے پختہ کر لیتا ہوں۔ اور میں اپنا علم بڑھانے میں بہت ہی زیادہ حریص ہوں۔ اب جبکہ میری عمر80 برس ہے تو میرا علم کی تحصیل کا شوق اس وقت سے بھی زیادہ بڑھ چکا ہے جب میری عمر صرف بیس(20) برس تھی۔‘‘ [1] امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’آدمی کا تمام وقت اس کی دنیاوی زندگی اور ہمیشہ کی زندگی میں محصور ہے۔ اب یہ ہمیشہ کی زندگی اس کے لیے ہمیشہ کی رحمت بنتی ہے یا زحمت ، اس بات پر منحصر ہے کہ وہ اسے کس طرح گزارتا ہے۔ وقت سرعت رفتار سے گزر جاتا ہے۔ اب اگر وہ شخص اس وقت کو اللہ کی مدد سے اللہ کی رضا کے حصول میں صرف کرے تو اس کا وہ وقت جو اس نے فضول میں گنوادیا تو وہ اس کے کھاتے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |