Maktaba Wahhabi

254 - 453
(1) ھبہ (Gift) کرنا اسلامی نظام وراثت کی خصوصیت یہ ہے کہ اگر کوئی کسی کو اپنی زندگی میں وارث بنانا چاہے تو کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے تو جواب یہ ہے کہ شریعت اس کی اجازت دیتی ہے لیکن اس کے کچھ ضابطے ہیں ۔اور مکمل ضابطہ شریعت نے بیان کیا ہےکہ اگر کوئی اپنی زندگی میں وراثت تقسیم کرے تواس کو کتب فقہ میں فرائض یا میراث کے تحت نہیں لایا جاتا اور نہ ہی اس کی تقسیم وراثت کی سی ہوگی بلکہ وہ ایک ہبہ اور عطیہ ہے کتب فقہ میں اسی باب کے تحت اس حوالے سے بحث ملے گی۔اور اس کے احکام و ضوابط بھی مختلف ہیں۔ ھبہ کے حوالے سے ضروری ضوابط اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں وراثت تقسیم کررہا ہے تو وہ ایک ہدیہ ہے اور اس میں اولاد کے درمیان برابری ضروری ہے،خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں سب کو برابر برابر دیا جائے گا۔ ورثاء میں سے کسی ایک کا انتخاب کرکے باقیوں کو محروم نہیں کیا جاسکتا۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے باپ (بشیر) نے ان کی ماں کے کہنے پر انہیں کچھ مال ہبہ کر دیا، تو ان کی ماں نے کہا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لو۔ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےاس کی درخواست کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی اور اولاد بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے سب کو اتنا ہی مال ہبہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔[1] بعض روایات میں ہے کہ ’’اللہ سے ڈر جاؤ اور اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو۔ ‘‘[2]
Flag Counter