کئی سالوں پہلے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر نکلے دیکھا راستے میں مرد و زن اکھٹے چل رہے ہیں یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا:’’ ایک طرف ہوجاؤ کیونکہ تمہارے لئے راستے کے وسط میں چلنا درست نہیں ہے تمہارے لئے راستہ کے ایک طرف چلنا لازم ہے۔‘‘[1] راوی کہتے ہیں اس کے بعد عورتیں دیوار سے چمٹ کر اس طرح چلتیں کہ ان کا کپڑا دیوار سے اٹک جاتا۔ اس حکم کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مزید قدم اٹھائے ۔ 1مسجد کے دروازے کو عورتوں کے لئے خاص کر دیا ۔امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے اسی مناسبت سے حدیث نقل کی ہے۔ ترجمہ: فرمایا ، اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لئے مخصوص کر دیں (تو بہتر ہے)۔[2] 2نماز سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر بیٹھے رہتے تاکہ عورتیں ا س عرصے میں اپنے گھر روانہ ہوجائیں اور راستہ میں دونوں جنسوں کا اختلاط نہ ہونے پائے۔ جب مساجد اور ان کی طرف آنے والے جہاں خالص عبادت کے جذبوں سے آنے والوں کو یہ حکم دیا گیا تو دوسری جگہیں جہاں شرم و حیا کی قید نہیں وہاں مردو زن کا اختلاط یا خلوت کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔ اس خلوت سے نا صرف مسلمان گھرانوں میں فساد برپا ہوا بلکہ ان کی اپنی نسلوں میں بھی شرم و حیا کے جنازے نکلے ۔ (3)نظرسے بد کاری جو ہیں اہل بصیرت اکثر آنکھیں بند رکھتے ہیں نظر اچھے دلوں کو بھی کبھی بدنام کرتی ہے اس نظر کے اندر جنسی جذبات و شہوت اور زنا کا پیش خیمہ ہے اسی لئے شریعت نے اسے نیچے رکھنے کا حکم دیا ہے لیکن اس کے برخلاف باطل نظر سے نظر ملانا سکھاتا ہے اور Boldness کے نام پر ابھارتا ہے۔امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کیا خوب لکھا ہے : |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |