کے خلاف ایسے جذبات کا شیطانی اظہار کر تے انتقاماً گنگناتے پھر تے ہیں: زندہ رہیں گے پیار کے دشمن چاہے جہاں بھی جاؤ اپنی بولی یہ نہ سمجھیں کیسے انہیں سمجھاؤ جو کرنا ہے جلدی کر و اے ظلم کے پہرے دار و! اپنے زہریلے تیروں کو میرے سینے میں مار و وہ کسی نہ کسی طرح اس سے ملنے اور اس کو اپنا نے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔۔۔۔ جو آخر تباہی کا باعث بن جاتا ہے اور اس کاہنستابستاگھرانہ جہنم زار بن جاتا ہے۔۔۔ اس صورت حال کے بعد وہ مر نے کی خواہش اور تمنا کرتی ہے تو اس کو موت نہیں آتی ۔۔۔۔جینے کی کوشش کر تی ہے تو دنیا اسے جینے نہیں دیتی۔۔۔۔ اپنے غموں، دکھوں اور تکلیفوں کو بانٹنے کے لیے کسی کے پاس جا تی ہے تو وہ اس سے دور بھاگتا ہے۔۔۔۔ نفرت کرتا ہے۔۔۔ تھوکتا ہے۔۔۔۔ ملتا ہے تو بھی حقارت سے پیش آتا ہے۔۔۔۔ لوگ اپنی خواتین، بچوں اور خاص طور پر اپنی بچیوں کو اس کے سائے سے بھی دور رکھتے ہیں۔۔۔ اگر اس کی اولاد ہو تو وہ بڑی ہو کر نہ صرف اس کی باغی ہو تی ہے بلکہ اس سے نفرت کرتی ہے اور بعض اوقات تو اس کو طعنوںکے تیرمارتی ہے جس سے تنگ آ کر یہ بوڑھی عورت زبان حال سے پکار اٹھتی ہے: ایسے جینے سے بہتر تھا مر جاتی میں ایسا جینا تو مجھ کو گوارا نہیں اور پھر اسی کشمکش میں زندگی گزر جا تی ہے۔۔۔۔ سکون کی متلاشی۔۔۔۔ دکھوں کی ماری۔۔۔ زمانے بھر کی ستائی۔۔۔ یہ جان۔۔۔۔ لحد میں سو جا تی ہے۔ دنیا کہتی ہے کہ اب مر نے کے بعد اس کو سکون نصیب ہوا ہے ۔۔۔۔ورنہ دنیا والوں نے تو بڑھاپے تک اس کا جینا محال کیے رکھا۔۔۔۔ لیکن۔۔۔ کسے معلوم کہ اب بھی وہ سکون میں ہے یا کہ اپنے کیے کی۔۔۔۔ اللہ کے فرا مین سے بغاوت کی ۔۔۔۔سزا بھگت رہی ہے۔۔۔ سکون کب ملے گا اسے !!؟۔۔۔۔کب ملے گا؟۔۔۔۔۔ شا ید۔۔۔ روز قیامت۔۔۔۔ یا شاید کبھی نہیں !!۔۔۔۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |