ترجمہ: ’’ اور اللہ تعالیٰ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو اس مجمع میں ان کے ساتھ نہ بیٹھو، جب تک کہ وہ اس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں ، (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہوگے ، یقینا اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور سب منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے ۔‘‘ یعنی جہاں اللہ کے احکام کا انکار یا ان کا مذاق اڑایا جاتا ہو تو اہل ایمان کو وہاں بیٹھنے(جانے یا اگر بے خبری میں چلے گئے ہیں تو بیٹھے رہنے) سے منع کیا جارہا ہے اور تنبیہ کی جارہی ہے کہ اگر تم منع کرنے کے باوجود ایسی مجلسوں میں جاؤ گے یا وہاں بیٹھے رہو گے تو تم بھی گناہ اور نافرمانی میں ان کے برابر ہوگے۔ جیسے ایک حدیث میں آتا ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جوشخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے ، وہ اس دعوت میں شریک نہ ہو جس میں شراب کا دورچلے۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ ایسی مجلسوں یا اجتماعات میں شریک ہونا جن میں اللہ رسول کے احکام کا قولاً یا عملاً انکار یا مذاق اڑایا جاتا ہو، جیسے آج کل اُمراء ، فیشن ایبل اور مغرب زدہ حلقوں میں بالعموم ایسا ہوتا ہے یا شادی بیاہ کی تقریبات میں ایسا کیا جاتا ہے کیونکہ کھلم کھلا، علانیہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں کا ارتکاب بھی دراصل اللہ کے احکام کا مذاق اڑانا ہی ہے ۔ علاوہ ازیں ارتکاب کرنے والے اور خاموش تماشائی بن کر شرکت کرنے والے، دونوں جرم میں برابر کے گناہ گار ہیں ، اسی لیے اللہ نے آیت میں یہ فرما کر (إِنَّکُم إِذاً مِّثلُھُم) ’’ اس وقت تم بھی ان جیسے ہی ہو گے‘‘ شرکت کرنے والوں کے لیے یہ کہنے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی کہ ہم کیا کرسکتے ہیں ، ہم تو رشتے داری کی وجہ سے مجبور ہیں ؟’’ان جیسے ہی ہوگے‘‘ کی وعید قرآنی اہل ایمان کے اندر کپکپی طاری کردینے کے لیے کافی ہے ، بشرطیکہ دل کے اندر ایمان ہو ۔ اور یہ جو اللہ نے یہاں فرمایا ہے کہ ’’ اس نے یہ کتاب میں نازل کیا ہے ‘‘ یہ اس آیت کا حوالہ ہے جو اللہ نے اس سے قبل نازل فرمائی اور اس میں بھی یہی حکم فرمایا جو اس میں فرمایا ہے اور وہ آیت ہے : [وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |