بریگیڈ،ریسکیو یا محکمہ شہری دفاع کے دیگر اداروں کو ایمرجنسی اطلاع دینے کا واحد ذریعہ موبائل ہی ہے ۔ موبائل کے نقصانات موبائل کے فوائد کی طرح نقصانات بھی بے شمار ہیں جن میں سے بعض کا تذکرہ درج ذیل سطورمیں کرتے ہیں ملاحظہ فرمایئے : (1) دوسروں کے گھروں میں جھانکنا : موبائل کا ایک زبردست نقصان یہ ہے کہ اس کے ذریعے دوسروں کے گھروں میں جھانکنا،داخل ہونا اور گھر کی خواتین سے راہ رسم بڑھانا اس قدر آسان ہوگیا کہ کسی قسم کی کوئی مشکل باقی نہیں رہی اور غلط قسم کے لوگ دوسروں کی عزتوں پر ڈاکے ڈالنے کے لیے اس کا استعمال کھلے بندوں کر رہے ہیں ۔ (2) نمازوں میں موسیقی : موبائل کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ عبادت کی روح متاثر ہورہی ہے شاید ہی کسی نماز میں موسیقی ٹونز سننے کو نہ ملتی ہوں ، کبھی کسی کا فون بج اٹھتا ہے اور کبھی کسی کے موبائل سے گانے کی آواز بلند ہوجاتی ہے ، یہ چیز جہاں نمازیوں کے لیے تشویش اور پریشانی کا باعث ہے وہاں مسجد کے تقدس کو پامال کرنے کا بھی سبب ہے۔ اس عمل کا شمار گنا ہ میں ہوتا ہے ۔ (3) اجتماعی زندگی میں کمی : موبائل کا ایک زبردست نقصان یہ بھی ہے کہ اجتماعی زندگی کمزور ہوتی چلی جارہی ہے ، شادی ، غمی اور ایسے مواقع پر جہاں لوگوں کا اجتماع ہونا چاہیے وہاں ٹیلی فونک رابطوں پر ہی اکتفا کیا جاتاہے۔اگر شریک محفل ہو بھی جائیں تو اکثر حاضرین موبائل میں مصروف رہتے ہیں۔ (4) جرائم میں اضافہ : موبائل فون کی وجہ سے جرائم میں بے حد اضافہ ہوگیاہے اور جرائم پیشہ افراد موبائل رابطوں کے ذریعے جرائم کی منصوبہ بندی اور وارداتیں بڑی آسانی کے ساتھ کرتے ہیں۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |