(5) نام نہاد آزادی : موبائل کو نام نہاد آزادی کی علامت بنایا جارہا ہے ۔ نوجوان لڑکیوں، لڑکوں اور بچوں کے ہاتھ میں موبائل تھما دیئے گئے ہیں جو کہ ذہنی پختگی نہ ہونے کی وجہ سے بڑی آسانی سے گمراہی کی دلدل میں دھنس جاتے ہیں ۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق 54 فی صد عورتوں کا کہنا ہے کہ وہ موبائل اس لیے استعمال کرتی ہیں کہ گھر والوں سے بچ کر دوسروں سے رابطہ کر سکیں ۔ (6) بداخلاقی کا رواج : موبائل فون میں فحش گوئی ، غیر اخلاقی گفتگو اور غلط میسج بھیجنا ہمارے نوجوانوں نے دل پسند مشغلہ بنا رکھا ہے جس سے اخلاقیات کا جنازہ نکل رہا ہے اور ہمارا معاشرہ مغربی طرزِ حیات میں ڈھلتا جارہاہے۔ (7) فضول خرچی : موبائل پر گھنٹوں گھنٹوں لا یعنی اور عشقیہ باتیں کی جاتی ہیں ، بیلنس لوڈ کر وایا جاتاہے وہ ختم ہو جاتا ہے، پھر لوڈ کروایا جاتاہے یہ فضول خرچی ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔ (8) تعلیمی حرج : دوران کلاس Students کے فون آتے ہیں وہ یا تو اجازت لیے بغیر کلاس روم سے باہر چلے جاتے ہیں یا پھر اجازت حاصل کرتے ہیں جس سے تدریس کے عمل میں تعطل آتا ہے اور ویسے بھی Bell بجنے سے پوری کلاس پریشان ہوتی ہے ۔ (9) Data Copy (ذاتی معلومات کی خفیہ منتقلی) موبائل فون کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اگر آپ کے موبائل میں پرائیویٹ Data ہے ، مثلاً : گھریلو خواتین کی تصویریں ، ویڈیو وغیرہ اور آپ دکان پر Ring tone بھروانے یا کسی اور غرض سے موبائل لے کر جاتے ہیں تو دکاندارآپ کے میموری کارڈ کا Data بڑی چالاکی سے Copy (نقل)کر لیتا ہے اور اسے اپنے دوستوں کے موبائل میں Feed (ڈال)کر دیتا ہے وہ لوگ ان |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |