Maktaba Wahhabi

177 - 453
جس دن وہ پیدا ہوئی تھی، حالانکہ صحابہ کرام اس بات کو جانتے تھے (پر کسی نے بھی اعتراض نہ کیا)۔ صحابہ کرام کا فہم اس بات کی نص ہے کہ سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنہا کا چھوٹی عمر میں نکاح کوئی خصوصیت نہیں رکھتا۔‘‘ [1] عکرمہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی چھوٹی بیٹی کا نکاح سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کرا دیا ، اس وقت وہ بچی دوسری بچیوں کے ساتھ کھیلتی تھی۔[2]طبقات ابن سعد: 8/463 میں ہے کہ ام کلثوم اس وقت نابالغ تھیں۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے ’’السنن الکبریٰ‘‘میں سلف سے منقول بعض آثار نقل کیے ہیں جس میں یہ ذکر ہے کہ 9 یا 10 سال کی لڑکی حاملہ ہو گئی۔[3] معلوم ہوا کہ ان کا نکاح پہلے ہی ہو چکا تھا۔ مشہور حنفی عالم "سرخسی" ابو مطیع البلخی (وفات: 197ھ) (راوی الفقہ الاکبر) کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ان کی ایک بیٹی تھیں جو 19 سال میں دادی بن گئیں، یہاں تک کہ ان کویہ کہنا پڑا کہ : اس لڑکی نے ہمیں رسوا کر دیا ہے۔[4] امام عبدالرزاق رحمہ اللہ (وفات: 211ھ) تین بڑے تابعین حسن بصری، زہری اور قتادہ رحمھم اللہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ والد کی طرف سے اپنی چھوٹی لڑکی کے کرائے گئے نکاح کو جائز سمجھتے تھے۔ [5] الحمدللہ ! صحابہ کرام، تابعین اور سلف کے اقوال سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ نابالغ بچوں کے نکاح کو جائز سمجھتے تھے۔
Flag Counter