Maktaba Wahhabi

14 - 453
کو ترقی دی، سنوارا مگر آج بھی ہندو کا خیال مسلمان قوم اور حکمرانوں کے بارے میں یہ ہے کہ مسلمانوں کے معاملے میں ان کے بچو ں کو پر تھوی راج، چوہان، ٹی وی ڈرامے جیسے افکار کی روشنی میں پروان چڑھا یا جاتا ہے کہ ہندو ستان سونے کی چڑیا تھی یہاں ڈاکو لو گ اسے لوٹنے کے لیے آتے تھے ۔ لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ یہاں تو پانچ ذات پات کے لو گ بستے تھے ۔ تین ذاتوں کے پاس تو جینے کا حق بھی نہیں تھا ۔ انسانیت سسک سسک کر اور بلک بلک کر تڑپ رہی تھی ۔ اور پھر انہی ڈاکوؤں نے یہ ظلم کا طلسم توڑا اور ہندوستان کو ایک اکائی میں پر و دیا ۔ اور نیچ ذات کے لوگوں کو بھی انسان ہونے کا احساس ملا اور وہ بھی دوسری اقوام کے برابر ہوگئے۔ ہر مذہب کے نمائندے کو اپنے اپنے انداز میں عبادت و پو جا کا کھلا اختیار بھی انہی ڈاکوؤں نے دیا ۔ ستی کی رسم کو بھی مسلمانوں نے ختم کر وایا ۔ کیونکہ یہ ہندؤوں کے مذہب کا حصہ تھا اور وہ انگریز جس کی پو جا کا درس دیا جا تا ہے اس نے آتے ہی ستی کی رسم پر پابندی لگا دی۔ پھر بھی ہندو ستان قومیت اور جمہوریت کے نا م پر ہند و انہ ذہنیت کو پروان چڑھانے میں بیش بہا کام کر رہا ہے ۔ کیونکہ یہ ان کا نظریہ حیات ہے ، مکاری ، عیاری اور جھوٹ و فریب ان کا ہتھیار ہے ۔ ان کی ثقافت میں جہاں بدن کے چھپانے کا کوئی اصول نہیں۔ وہیں سچ بولنے کا بھی کوئی رواج نہیں ۔ یہی ان کی تہذیب ، ثقافت اور کلچر ہے ۔ اسلا م کا تصور ثقافت : اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔ ’’ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو ثقافت کو اپنے اندر ضم کرنا چاہتاہے ۔ اسلام میں مذہب اور ثقافت کا تعلق بے حد واضح ہے ، یہاں مذہب کو ایک برتر خدائی حکم کی حیثیت سے ہر اس ثقافتی عمل کو مسترد کرنے کا اختیار ہے جو اس کے بنیادی تصور سے متصادم ہو ۔ اسلامی تصور کے مطابق مذہب کلچر کا محض
Flag Counter