میں بڑھتا جاتا ہےجس سے شریعت نے روکا ہےکیونکہ خواہش پرستی رفتہ رفتہ دین سے دوری کا سبب بن جاتی ہے۔ شریعت کے مقابلہ میں نفس کی پیروی کرنا ایسی خطرناک بیماری ہے کہ یہ انسان کو نہ صرف دین سے دور کر دیتی ہے بلکہ بعض حالات میں ضعف اعتقاد علم اور عمل کے اعتبار سے کمزور اور بے حس و بے خوف کردیتی ہے اور ایسے شخص سے حرام و حلال، جائزو نا جائز کی تمییزختم ہوجاتی ہے اور وہ بظاہر نام کا مسلمان رہ جاتاہے جبکہ حقیقت میں خواہشات کا پجاری بناچکا ہوتاہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ایسے لوگوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جنہوں نے اپنے نفس کو الہ (معبود) کا درجہ و مقام دیا ہوا ہے جیسا کہ سورۃ الجاثیہ آیت نمبر 23 میں اللہ رب العالمین کا فرمان ہے: اَفَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰــهَهٗ هَوٰىهُ ’’بھلا آپ نے اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہشِ نفس کو الٰہ بنا رکھا ہے‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری زمانہ کے حوالے سے پیش گوئی کی ایک کیفیت یوں بیان فرمائی کہ لوگوں میں حلال و حرام کی تمیز ختم ہوجائے گی چنانچہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ، يَسْتَحِلُّونَ الحِرَ وَالحَرِيرَ، وَالخَمْرَ وَالمَعَازِفَ، ۔[1] میری امت کے کچھ لوگ زنا، ریشم، شراب اور موسیقی کو حلال کر لیں گے۔ بہرحال ان خواہش پرست کفار کی چاہت یہی ہے کہ وہ مسلمانوں کو بھی اسی آگ کا ایندھن بنادیں جس میں وہ جلیں گے (اعاذنا اللہ منہا ) جیسا کہ سورۃ نساء آیت نمبر27 میں اللہ رب العالمین کا فرمان ہے: وَيُرِيْدُ الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِيْلُوْا مَيْلًا عَظِيْمًا اور جو لوگ اپنی خواہشات کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور تک چلے جاؤ۔ شہوات کی پیروی کرنے والے جس جال میں مسلمانوں کوالجھا کر ان کے دین و ایمان کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں وہ جال تہواروں و رسومات کاجال ہے (اعاذنا اللہ منہ) |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |