علامہ ابن الھمام حنفی رحمہ اللہ (وفات: 861ھ) لکھتے ہیں: "وتزویج ابی بکر لعائشۃ رضی اللہ عنہا و ھی بنت ست نص قریب من المتواتر"[1] ترجمہ:’’سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح چھ سال کی عمر میں کروانا ایک نص ہے ، جومتواتر کے قریب ہے۔ ‘‘ ابن بطال مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "اجمع العلماء علی انہ یجوز للآباء تزویج الصغار من بناتھم ، وان کن فی المھد"[2] ’’علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ والدین کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی چھوٹی کم سن لڑکیوں کا نکاح کروا سکتے ہیں اگرچہ وہ جھولے میں ہوں۔‘‘ علامہ ابن بطال آگے لکھتے ہیں: مگر خاوندوں کے لیے اپنی بیویوں سے اس وقت تک ہم بستر ہونا جائز نہیں ہے جب تک وہ اس لائق ہو جائیں اور مردوں کا بوجھ برداشت کر سکیں اور اس حوالہ سے عورتوں کے حالات مختلف ہوتے ہیں یعنی ان کی بناوٹ اور طاقت کے لحاظ سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو وہ اس وقت چھ سال کی تھیں اور جب صحبت اختیار کی تو وہ نو سال کی تھیں۔[3] علامہ ابن مالکی (وفات: 827 ھ) زیر بحث حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: "الحدیث اصل فی تزویج الاب ابنتہ وان لم تطق المسیس و لم یختلف فيه"[4] ’’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ والد اپنی بیٹی کا اس عمر میں نکاح کرا سکتا ہے جب وہ ہمبستر ہونے کےبھی لائق نہ ہو اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل دین ہے اور اس پر طعن کرنا خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر طعن ہے ۔( نعوذ باللہ من ذالک) |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |