کرسکتا۔ کسی بھی قوم کے نوجوان اگر باشعور ہو ں تو وہ قوم زندہ قوم کہلاتی ہے اور اس قوم کی اقوام عالم میں اپنی ایک مستقل شناخت ہوتی ہے اور اگر کسی قوم کے نوجوان بے شعور ہوں تو وہ دنیا کی ایک مردہ قوم کہلاتی ہے ۔ اسی لئے استعمار جس قوم کو مردہ کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اس قوم کے نوجوانوں کو شعور سے خالی کرتا ہے۔ نوجوانوں کا ضمیر مردہ ہو جاتا ہے تو وہ اپنا آئیڈیل بھول جاتے ہیں ۔ یہ نوجوان ایسے لوگوں کو اپنا آئیڈیل بنا لیتے ہیں جن کا کردار اسلامی آئیڈیالوجی تو کجا کسی بھی تہذیب یافتہ قوم کے لئے مناسب نہیں ہوتا۔یہی صورتحال موجودہ دورکے جوانوں کی اکثریت کی ہے،زیر نظر مضمون میں نوجوانوں کے حوالے سے چند ذیلی نکات پر روشنی ڈالی جائے گی۔ان شاء اللہ جوانی کی اہمیت : نوجوانوں کے کرنے کے کام دورحاضر کے جوانوں کو فتنوں کا سامنا اور ان کا حل جوانی کی اہمیت : جوانی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ ایک عظیم نعمت اوربڑی اہمیت کی حامل عمر ہےجس کا اندازہ چند نصوص شرعیہ کی روشنی میں لگایا جا سکتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں سات ایسے خوش نصیبوں کا ذکر ہے جو قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے تلے ہوں گے ،جس دن سورج ایک میل کے فاصلے پر ہوگا اور لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے، بعض لوگ سینے تک، بعض گھٹنے تک اوربعض پورے کے پورے پسینے میں ڈوبے ہوں گے،ایسے میں جنھیں اللہ تعالیٰ کے عرش کا سایہ نصیب ہوگیایقیناً وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہوں گے اور ان سات قسم کے افرادمیں سے ایک شخص :’’ وشاب نشأ في عبادة اللّٰہ ‘‘[1] یعنی ایسا نوجوان جس کی نشونما اللہ کی عبادت ہی میں ہوئی ہو۔گویا کہ صالح جوان کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے عرش کے سایہ میں ہوگا۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |