دوسری حدیث : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں میں سے بڑی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا سے ابو العاص بن ربیع نے نکاح کیا، جبکہ رقیہ رضی اللہ عنہا سے ابو لہب کے بیٹے عتبہ نے شادی کی اور ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے ابولہب کے بیٹے عتیبہ نے شادی کی ۔ یہ تمام شادیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے ہوئیں۔ نبوت ملنے کے بعد ابولہب نے اپنے دونوں بیٹوں کو کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں بیٹیوں رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنھما کو طلاق دے دیں۔ واضح رہے کہ ابھی دونوں بیٹے اپنی بیویوں سے ہم بستر نہیں ہوئے تھےکہ طلاق ہوگئی۔ رقیہ رضی اللہ عنہا سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا اور اپنی بیوی کے ساتھ حبشہ ہجرت کرگئے۔ تاریخ اور سیرت کی کتب سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اس وقت آپ کی عمر 25 سال تھی اور جب آپ پر پہلی وحی کا نزول ہوا تو آپ کی عمر 40 سال تھی۔ اس لیے یہ بات بالکل واضح ہے کہ نبوت کے وقت زینب، رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہن کی عمریں 14 سال سے کم تھیں۔ امام حاکم، ابن عبدالبر، محب طبری، حسین دیار البکری کے مطابق زینب رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو 30 سال کی عمر میں پیدا ہوئیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ نبوت کے وقت زینب رضی اللہ عنہا کی عمر 10 سال کی تھی۔ جبکہ رقیہ رضی اللہ عنہا 7 سال کی ، ام کلثوم رضی اللہ عنہا 6سال کی اور فاطمہ رضی اللہ عنہا 5 سال کی تھیں۔ بعثت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تین بیٹیوں کی شادی ہو چکی تھی اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کی شادیاں چھوٹی عمر میں ہی کرا دی تھیں۔ تیسری حدیث: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ اسے اس کے خاوند ابو عمرو بن حفص نے طلاق بائن دی۔ وہ خود موجود نہ تھے بلکہ اپنے وکیل کو بھیجا اور کچھ جَو بھی بھیجے۔ فاطمہ بنت قیس اس بات پرغصہ ہوئیں جب وکیل نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ ہمارے ذمہ تمہارے لیے کچھ نہیں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں آئیں اور پوری بات کا خلاصہ بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اس کے ذمہ تمہارے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو ایام عدت ،ام شریک کے گھر گذارنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: وہ ایسی خاتون ہے جہاں پر اصحاب |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |