ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلَى قَوْمٍ لِيَجِدُوا مِنْ رِيحِهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ"[1] ’’ جو عورت خوشبو لگا کر (باہر نکلتی ہے اور) لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونکھ لیں تو وہ بدکار ہے۔‘‘ احادیث میں ایک دفعہ بیان ہوا ہے کہ ایک عورت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزری تو انہوں نے اس سے خوشبو مہکتی ہوئی سونگھی، انہوں نے پوچھا: اے اللہ کی بندی! کیا تو مسجد میں آئی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ۔ انہوں نے کہا : اور مسجد میں آنے کے لیے تو نے خوشبو لگائی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ نے فرمایا : میں نے اپنے محبوب پیغمبر ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ "لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ لِامْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِهَذَا الْمَسْجِدِ، حَتَّى تَرْجِعَ فَتَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الجَنَابَةِ" [2] ’’ اس عورت کی نماز مقبول نہیں جو خوشبو لگا کر مسجد میں آتی ہے جب تک کہ وہ واپس جاکر اس طرح کا غسل نہ کرے جو جنابت کا غسل ہوتاہے۔‘‘ اس سے اسلامی تعلیمات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایک عورت کو مسجد میںجانے کے لیے بھی خوشبو لگا کر جانے کی اجازت نہیں ہے تو دوسری کسی بھی جگہ معطر اور مزین ہوکر جانے کی اجازت کس طرح ہوسکتی ہے؟ اور جو اس طرح جاتی ہے اس کے دل میں اسلامی تعلیمات کا احترام اور ان پر عمل کا جذبہ کتنا ہے ؟ نکاح کے بعد عورتوں کے اجتماع اور حصے میں ایک اور رسم کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے اور وہ ہے کہ دولہا میاں اپنے دوستوں کے ہمراہ اس حصے میں جاتے ہیں اور وہاں دولہا دلہن کو ایک ساتھ بٹھا کر تمام خواتین کے سامنے دودھ پلائی کی رسم ادا کی جاتی ہے اس کے علاوہ دولہا دلہن سب کے سامنے ایک دوسرے کے منہ میں مٹھائی ڈالتے ہیں ، اس موقعے پر دونوں خاندانوں کی خواتین کے علاوہ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |