Maktaba Wahhabi

106 - 453
ایک نہایت دلچسپ حکایت : وہ دلچسپ اور عبرت آموز حکایت یہ ہے کہ ایک عورت نہایت حسین وجمیل تھی لیکن خاوند اسے اتنا ہی بدشکل اور بدصورت ملا کسی نے اس عورت سے پوچھا کہ تو اتنی خوبصورت ہے اور تیرا خاوند اتنا بدصورت؟ تیرا گزارا اس کے ساتھ کس طرح ہورہا ہے ؟ اس نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا : ہمارا گزارا بہت اچھا ہورہا ہےاور وہ اس طرح کہ اللہ نے اس کو میرے جیسی حسین وجمیل بیوی عطا کر دی جس پر وہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور مجھے اس جیسا بدصورت خاوند ملا تو میں نے اس پر صبر کیا اور صابر وشاکر دونوں کے لیے اللہ کی طرف سے جنت کا وعدہ ہے ہمیں امید ہے کہ یہ دنیا تو چند روزہ ہے ،گزر ہی جائے گی لیکن ہم دونوں صبر اور شکر کرنے کی وجہ سے جنت کے حق دار قرار پائیں گے۔ یہ حکایت جتنی دلچسپ ہے اتنی ہی حکمت وموعظت سے لبریز ہے ، کاش عورتیں احساس محرومی کے وقت اس میں پنہاں سبق کو حرزجان بنالیں۔ چہارم: اگر مشترکہ گھر میں جیٹھ اور دیور اور ان کی بیویاں اور بچے بھی ہوں تو یہاں بھی عورت چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کے ادب واحترام والے اس سبق کو یادرکھے جس کی تلقین مذکورہ حدیث میں کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں خوش اخلاقی اور خوش زبانی کا التزام کرے اور ان کے تقاضوں سے کسی بھی مرحلے پر انحراف نہ کرے ۔ مشترکہ خاندان میں دونوں باتوں کی قدم قدم پر ضرورت پڑتی ہے کیونکہ اکٹھے رہنے میں جہاں بہت سے فائدے یا مجبوریاں ہیں وہاں لڑائی جھگڑے کے امکانات بھی بہت زیادہ ہیں ، بعض دفعہ عورتوں میں باہم کسی بات پر تکرار ہوسکتی ہے۔ بھائیوں کے درمیان اختلافات ہوسکتے ہیں ،بچوں کا آپس میں مل کر کھیلنا کودنا اور نادانی اور ناسمجھی میں ایک دوسرے کوزک پہنچانا،بچوں میں معمول کی بات ہوتی ہے۔ چھوٹوں پر شفقت کا تقاضا ہے کہ بچوں کی لڑائی کو ایسا ہی سمجھا جائے جیسے بچپنے میں حقیقی بہن بھائی ایک دوسرے کو مار پیٹ لیتے ہیں یا زیادہ تیز طرار بچہ دوسرے بھولے بھالے بھائی کی چیزیں چھین لیتا یا زیادتی کرتاہے تو ان کو ناسمجھ سمجھ کر برداشت کیا جاتاہے یہی رویہ سارے بھائیوں کے
Flag Counter