Maktaba Wahhabi

234 - 453
{ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ } [المؤمنون: 51] ترجمہ : ’’ اے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو‘‘ گویا کہ پاکیزہ چیزیں کھانے کا نیک عمل کرنے سے گہرا تعلق ہے ، اور یہ بات یقیناً کسی سے مخفی نہیں کہ انسان جو بھی غذا اپنےمعدہ میں اتارتا ہے اس غذا کا اس کے جسم ، عقل اورنفس پر گہر ااثر پڑتا ہے ، اسی لئے اسلام میں وہ تمام چیزیں حلال ہیں جو پاکیزہ اور انسانی جسم کے لئے مفید ہیں ، اور ایسی تمام چیزیں حرام ہیں جو ناپاک ہیں ، اور انسانی جسم کے لئے نقصان دہ ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : {وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ } [الأعراف: 157] ترجمہ: ’’ اور (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) پاک چیزوں کو ان کے لئے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں‘‘۔ ایک بنیادی اصول : اسلام میں کھانے اور پینے کے تعلق سے بنیادی اصول یہ ہے کہ ہر چیز کھانا اور پینا جائز ہے سوائے ان چند چیزوں کے جسے شریعت نے حرام قرار دیا ہو، اسے علماء یوں بیان کرتے ہیں کہ اشیاء میں اصل یہ ہے کہ وہ جائز ہیں جب تک کہ کسی چیز کے حرام ہونے کی قرآن و حدیث سے دلیل نہ آ جائے ۔ اس اصول کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے کہ : {هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا} [البقرة: 29] ترجمہ:’’ وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لئے پیدا کیں‘‘۔ یعنی زمین میں موجود تمام چیزیں انسان کے لئے حلال و جائز ہیں تاآنکہ اس کے متعلق حرمت کا حکم صادر ہوجائے ، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "أعظم المسلمين جرما من سأل عن شيء لم يحرم فحرم من أجل مسألته"[1] ترجمہ: ’’ مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ ہے جس نے ایسی چیز کے متعلق سوال کیا جو حرام نہ تھی لیکن اس کے پوچھنے پر وہ چیز حرام کردی گئی‘‘
Flag Counter