(ماتحتوں) کے بارے میں باز پرس ہو گی۔ حاکم وقت، لوگوں پر حکمران ، ذمے دار اور نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت (ملک کے عوام) کی بابت باز پرس ہو گی۔ مرد اپنے گھر والوں پر نگران ہے اور اس سے ان کی بابت پوچھا جائے گا، عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کے بچوں کی نگران ہے اور اس سے ان کی بابت باز پرس ہو گی، غلام اپنے آقا کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کی بابت پوچھا جائے گا۔ اچھی طرح سن لو! تم سب کے سب نگران اور ذمے دار ہو اور تم سب سے اپنے اپنے ماتحتوں (رعیت) کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘ وضاحت: عربی زبان میں راعی کا مطلب ہے: نگران اور ذمے دار، کس چیز کا؟ جو اس کے ماتحت ہے۔ وہ ان کی اصلاح کرنے ، ان کے ساتھ عدل و انصاف کا برتاؤ کرنے اور ان کے دین و دنیا کی مصلحتوں کا خیال رکھنے کا ذمے دار ہے۔ مَسْئُوْلٌ کا مطلب ہے، اس سے قیامت کے دن پوچھا جائے گا، باز پرس ہو گی، کس بات کی؟ اس بات کی کہ اس نے اپنے ماتحتوں کے حقوق کی رعایت کی؟ ان کی دینی و دنیاوی مصلحتوں کا خیال رکھا اور ان کی تعلیم و تربیت کا صحیح اہتمام کیا ؟ اس حدیث کی روشنی میں جائزہ لیا جائے کہ معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں اور شادی بیاہ میں ہونے والی خلافِ شرع رسومات و خرافات سے اپنے اپنے ماتحتوں کو بچانے میں کوئی کردار ادا کیا ہے؟ اگر ادا کیا ہے تو وہ کیا ہے؟ ... ہر گھر کا سربراہ مرد اور عورت بھی اللّٰہ کی بارگاہ میں جانے سے پہلے آخرت کی باز پرس کو سامنے رکھے۔ سیدنا عبد اللّٰہ بن عباس رضی اﷲعنہماسے مروی ہے، رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اَبْغَضُ النَّاسِ اِلَى اللہِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغِ فِي الْاِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاھلِیَّةِ، وَمُطَّلِبٌ دَمَ امْرِیٍٔ بِغَیْرِ حَقٍّ لِیُہْرِیْقَ دَمَہ "[1] ’’لوگوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ اللّٰہ کے ہاں تین شخص ہیں۔ ایک حرم میں بے دینی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |