Maktaba Wahhabi

126 - 453
انسان کے عقائد اور عبادات میں خلل پڑے، تو اس میں انسان کا ذاتی نقصان ہے اور آدابِ معاشرت میں کوتاہی ہو تو دوسروں کو ضرر پہنچتا ہے اور دوسروں کو ضرر پہنچانا اپنے آپ کو ضرر پہنچانے سے زیادہ سنگین ہے۔ آخر کچھ بات تو ہے کہ سورۂ فرقان میں جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کے اوصاف بیان کیے، حسنِ معاشرت کا ذکر ان کی تہجد گزاری اور شب زندہ داری کے ذکر سے مقدم رکھا: [وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِيْنَ يَمْشُوْنَ عَلَي الْاَرْضِ هَوْنًا وَّاِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا ؀ وَالَّذِيْنَ يَبِيْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّقِيَامًا ؀][الفرقان:63-64] ترجمہ: اور رحمن کے (حقیقی) بندے وہ ہیں جو زمین پر انکساری سے چلتے ہیں اور اگر جاہل ان سے مخاطب ہوں تو بس سلام کہہ کر (کنارہ کش رہتے ہیں)اور جو اپنے پروردگار کا حضور سجدہ اور قیام میں راتیںگزارتے ہیں۔ اسلام نے جو آدابِ معاشرت ہمیں سکھائے ہیں۔ میں نے ان کا اجمالی سا خاکہ آپ کے سامنے رکھا ہے۔ دوستو میرا ایمان ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کائنات کے سب سے مہذب اور متمدن انسان تھے۔ وہ تہذیب و ثقافت جو انہوں نے ہمیں بخشی ہے، اس قدر جامع اور ہمہ گیر ہے کہ ہر مقام اور ہر زمانےمیں زندہ اور باقی رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آپ یقین کیجئے کہ زمانے کی لنبان گو کتنی آگے بڑ ھ جائے، دنیا کی مہذب اور متمدن قومیں اس سے بہتر تہذیب و ثقافت کو جنم دینے سے عاجز رہیں گی۔ عزیزو! انگریز یہاںسے رخصت ہوا اور تمہارے جسموں پر اس کی حکمرانی شاید باقی نہ رہی ہو، لیکن تمہارے ذہنوں پر وہ اب بھی چھایا ہوا ہے اور تمہارے دلوں پر وہ ابھی تک براجمان ہے۔ یہ کیسا احساس کمتری ہے، یہ کیسی رُلا دینے والی بدبختی ہے، یہ کیسا ہنگامہ زبونیٔ ہمت ہے کہ تمہارے اپنے گھر میں ثقافت اور تہذیب کے یہ لعل و جواہر ہیں اور تم غیروں کے خذف ریزوں پر للچائی ہوئی نظر ڈالتے ہو؟
Flag Counter