اختیار کرنے سے منع فرمایا اور ان باتوں کا بھی تذکرہ فرمایا جن میں مشابہت ممنوع ہے۔ جیسے مغرب کی نماز میں تاخیر روزہ افطار کرنے میں دیر کرنا، سحری کھائے بغیر روزہ رکھنا اور اس طرح کی کچھ دوسری چیزیں جن کی تفصیل بعد میں آئے گی۔ ان شاء اللہ (4) عادات و اطوار اور اخلاق آخری قسم کا تعلق عادات و اطوار اور اخلاق سے ہے۔ جیسے لباس وغیرہ جسے’’ الہدی الظاھر‘‘ سے موسوم کیا گیا ہے۔ (الھدی الظاھر) سے آدمی کی ہیئت کذائی ، ظاہری شکل و صورت، لباس، طور و اطوار اور عادات و اخلاق وغیرہ مراد ہے۔ ان باتوں میں بھی واضح طور پر کہیں مختصر اور کہیں تفصیل سے مشابہت اختیار کرنے سے روکا گیا ہے۔ مثلاً داڑھی منڈوانے سے روکا گیا ہے۔ سونے کے برتن استعمال کرنا اور ایسا لباس پہننا جو کفار کا شعار و امتیاز ہو ممنوع قرار دے دیا گیا ہے بے پردگی، مردوں اور عورتوں کا آزادانہ میل جول، مردوں کی عورتوں سے مشابہت اور عورتوں کی مردوں سے مشابہت اور اسی قسم کی دوسری عادات میں مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔ مشابہت کے احکام مشابہت کے تمام احکام کا مکمل تفصیل کے ساتھ احاطہ ممکن نہیں کیونکہ مشابہت کی تمام صورتوں میں ہر ایک کا حکم جاننے کے لیے ضروری ہے کہ اسے شرعی نصوص کی کسوٹی پر پر کھا جائے ، اہل علم اور فقہاء دین کے بتائے ہوئے شرعی قواعد پر پیش کیا جائے۔ مگر یہاں بعض ایسے عمومی احکام ضرور ہیں جن کے ضمن میں مشابہت کی تقریباً تمام صورتیں آ جاتی ہیں جو ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں : ٭مشابہت کی اقسام میں سے ایک قسم ایسی ہے جس کا اختیار کرنا شرک اور کفر ہے جیسے عقائد و عبادات میں مشابہت اختیار کرنا۔ اسی طرح یہودیوں ، عیسائیوں اور مجوسیوں سے ان باتوں میں مشابہت جو عقیدۂ توحید سے متصادم ہیں ۔ مثلاً تعطیل کا عقیدہ اختیار کرنا یعنی اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا انکار اور ان میں الحاد کی راہ اپنانا۔ اللہ تعالیٰ کا اپنی مخلوق میں حلول کرنا اور اپنی مخلوق کے ساتھ اتحاد کا گستاخانہ عقیدہ رکھنا۔ اسی طرح انبیاء کرام اور صالحین عظام کی تقدیس و تعظیم کے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |