دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لئے جانچ لیا ہے۔‘‘ یہ سمجھنا صریحاً خام کاری ہے کہ قرآن مجید نے مجلس نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جن آداب کو ملحوظ رکھنے کی تلقین کی ہے، ان کا تعلق صرف مجلسِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے تھا۔ کیا مجلسِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اُٹھ جانے کے بعد یہ آیتیں معطل ہوگئی ہیں اور ان کی کوئی افادیت باقی نہیں رہی۔۔۔؟ بزرگوں کی مجلس میں بیٹھنے کے آداب ہمیں مجلسِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے سیکھنا ہیں اور بزرگوں کو اہلِ محفل سے برتاؤ کا ڈھنگ بھی بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے سیکھنا چاہیے۔ ہم شمائلِ ترمذی میں پڑھتے ہیں: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہم نشینوں میں سے ہر ایک کو اس کے حصے سے نوازتے ہیں یعنی ہر ایک کی طرف جدا جدا التفات فرماتے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر ایک ہمنشیں یہ سمجھتا کہ مجھ سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی عزیز نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کشادہ رُو اور نرم خو تھے۔ سخت مزاج اور درشت گو نہ تھے، چلّا کر نہیں بولتے تھے، نہ کسی کے عیب نکالتےتھے ، کسی کی تعریف میں مبالغہ نہیں کرتے تھے۔ کسی کی کوئی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار ہوتی، تو اس سے تغافل فرماتے یعنی اس پر گرفت نہ فرماتے اور صراحتاً اس سے مایوسی بھی نہ فرماتے بلکہ خاموش ہوجاتے۔‘‘ بے جا مداخلت نہ کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد آدابِ معاشرت کا ایک زریں اصول ہے: ’’من حسن اسلام المرء ترکہ مالایعنیہٖ‘‘ [1] آدمی کے اسلام کا حسن یہ ہے کہ وہ غیر متعلق بات میں دخل نہ دے۔ دوسروں کے معاملات میں بے جا دخل دینے کی بیماری عورتوں میں نسبتاً زیادہ ہے۔ دوسروں کے ذاتی اور گھریلو معاملات کرید کرید کر پوچھنے میں انہیں لذت آتی ہے۔ چھپی ہوئی باتوں کی ٹوہ لگاتی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |