عزیز و اقارب کی طرف سے یا پھر زائرین کی طر ف سے ، چنانچہ جب بھی کوئی گھر میں داخل ہونا چاہے تو اس کو چاہئے کہ گھر میں داخل ہوتے وقت کوئی ایسا عمل اختیار کرے جس سے اندر موجود افراد کو آنے والے کی آمد کا علم ہوجائےاور وہ حسب ضرورت اس کے لئے تیار رہیں ۔ اجازت لینے کے آداب 1 سب سے پہلے سلام کریں استئذان میں شریعت نے جن آداب کو ملحوظ خاطر رکھا ان میں اعلیٰ دعا ئیہ کلمات ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘‘شامل ہیں اور یہ دو مختلف آیات و مقامات پر ذکر ہوئے۔ ایک فرمان باری تعالی ٰ ہے : ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ﴾ ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ ان کی رضا حاصل نہ کرو اور گھر والوں پر سلام نہ کرلو۔[النور: 27] اور دوسرا فرما ن جو کہ اس بھی عام ہےچنانچہ باری تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَإِذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً ﴾ ترجمہ:البتہ جب تم گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے لوگوں (گھر والوں) کو سلام کہا کرو۔ یہ اللہ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔[النور: 61] ’’السلام علیکم ‘‘ کہنے سے انسان کی نیکیوں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے اور اس میں طرفین کے لئے دعا بھی ہےلہٰذا استئذان کے لئے تحیۃ الاسلام ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ‘‘کہا جائے جو کہ افضل و مسنون عمل ہے ۔ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے خادم انس بن مالک رضی اللہ عنہ جنہوں نے دس سال محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیتوں میں سے ایک وصیت یہ بھی تھی: ’’ اے بچے ! جب بھی اپنے گھر میں داخل ہو تو پہلے سلام کرو اور یہ تمہارے لئے اور گھر والوں |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |