ترجمہ : اور (اے پیغمبر،) میرے (فرماں بردار) بندوں سے کہہ دو کہ (مخالفین سے کوئی بات بھی کہیں تو) ایسی کہیں کہ وہ (اخلاق کے اعتبار سے) بہترین ہو ۔ کیونکہ شیطان (سخت بات کہلوا کر) لوگوں میں فساد ڈلواتا ہے اور اس میں شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ بلکہ اسلام نے بیشتر مقامات پر زبان کو کنٹرول رکھنے کا حکم دیا ہے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : " هَلْ يُكَبُّ النَّاسَ عَلٰى مَنَاخِرِهِمْ فِي النَّارِ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتُهُمْ"[1] ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک کر رکھو ( معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس پر بھی ہمارا مؤاخذہ کیا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ! تمہاری ماں تمہیں روئے، لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی ؟ ‘‘ خلاصہ کلام : اسلام کا آزائ اظہار رائے کا فلسفہ مغرب اور نظریہ استبداد ( فرعونی فکر ) سے بالکل مختلف ہے ۔ اور عین عدل کے مطابق ہے ۔ اسلام نے اظہار رائے کی آزادی دی ہے اور اس میں عین عدل کے تقاضے کو ملحوظ خاطر رکھا ہے اور اس کے ایسے ضوابط متعین فرمائے ہیں جن سے انسان کا ایمان بھی محفوظ رہتا ہے ، معاشرہ بھی پر امن رہتا ہے ، اور انسان شخصی نقصانات ، باہمی کینہ ، بغض وعداوت سے بھی محفوظ رہتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو راہ حق کا متبع بنائے انہ ولی التوفیق و صلى الله تعالى على نبينا محمد |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |