مثلاً، شادی سے قبل کئی دن تک محلے کی اور قریبی رشتے داروں کی نوجوان لڑکیاں اور عورتیں شادی والے گھر میں راتوں کو گھنٹوں ڈھولکیاں بجاتی اور گانے گاتی ہیں جس سے اہل محلہ کی نیندیں خراب ہوتی ہیں۔ دوسرے نمبر پر برات کے ساتھ بینڈ باجہ کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں فلمی گانوں کی دھنوں پر ساز و آواز کا جادو جگایا جاتا ہے اور اب منگنی کے موقعے پر بھی ایسا کیا جانے لگا ہے۔ تیسرے نمبر پر بہت سے لوگ میوزیکل شو کا اہتمام کرتے ہیں جس میں ناچنے گانے والی پیشہ ور عورتیں اور مرد حصہ لیتے ہیں، جس میں بے حیائی پر مبنی حرکتوں اور بازاری عشقیہ گانوں سے لوگوں کو محظوظ کر کے ان کے ایمان و اخلاق کو برباد کیا جاتا ہے۔ چوتھے نمبر پر شادی ہال نکاح اور ولیمے کی تقریبات میں اوّل سے آخر تک میوزک کی دھنوں سے گونجتا رہتا ہے اور اس طرح نکاح اور ولیمے کی بابرکت تقریبات بھی شیطان کی آماج گاہ بنی رہتی ہے۔ ان تمام خرافات اور شیطانی رسومات و حرکات کے جواز کے لیے ان احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے جن میں شادی اور عید یعنی خوشی کے موقعے پر چھوٹی بچیوں کو دف بجانے اور قومی مفاخر پر مبنی نغمے اور ملی ترانے گانے کی اجازت دی گئی ہے۔ جیسےسیدہ ربیع بنت معوذ بیان کرتی ہیں کہ جب میری رخصتی عمل میں آئی تو رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس اس طرح آ کر بیٹھ گئے جیسے تو میرے پاس بیٹھا ہے (راوی سے خطاب ہے) ۔تب چھوٹی بچیاں (خوشی کے طور پر) دف بجا کر شہداے بدر کا مرثیہ پڑھنے لگیں۔ اچانک ان میں سے ایک بچی نے کہا: "وَفِیْنَا نَبِیٌّ یَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ"ہمارے اندر ایسے نبی ہیں جو کل کی بات جانتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا: " دَعِي ھَذِہِ وَقُولِي بِالَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ" [1]اس کو چھوڑ اور وہی کہہ جو پہلے کہہ رہی تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (چھوٹے، بڑے سب) صحیح العقیدہ تھے۔اس لیے بچی کے مذکورہ قول کا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |