اسے سمجھا کر دور کرنے کی مخلصانہ اور ہمدردانہ کوششیں کی جائیں، بار بار سمجھانے میں بھی گرانی محسوس نہ کرے ، اس کی ناسمجھی پر غصے اور ناراضی کا اظہار کرنے کے بجائے چھوٹوں پر شفقت کرنے کے جذبے کو توانا اور برقرار رکھے۔ بہو کو غیر نہ سمجھے بلکہ بیٹیوں کی طرح اُسے عزیز رکھے ، اسے بیٹیوں والا پیار اور شفقت دے، بیٹیوں کی غلطیوں کو جس طرح باربار کرنے کے باوجود نظر انداز کر دیا جاتاہے بہو کی غلطیوں کی بھی یہی حیثیت دی جائے۔ (4) اس میں کھانے پکانے کی صحیح مہارت نہ ہو تو اس کی اس کوتاہی کو بتدریج دور کیاجائے۔ طعن وتشنیع کے بجائے اس کو نو آموز سمجھ کر خوش ذائقہ کھانوں کے طریقے اور ترکیبیں سمجھائی جائیں۔ (5) بیٹا اگر بیوی سے محبت کرتا ہے اور یہ محبت کرنا فطری بات بھی ہے اور اس کا حق بھی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ میاں بیوی کے درمیان جو محبت ہوتی ہے اس کی کوئی دوسری مثال ناپید ہے۔ اس کی اس فطری محبت اور اس کے مظاہر کو برداشت کیا جائے ، اس کو اپنا رقیب یا حریف سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے آخر شادی کامقصد بھی اس کے سوا اور کیا ہوتا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ محبت کریں، شادی کے بعد اس محبت پر اعتراض کا کیا جواز ہے؟ (3) بیوی کا حسن کردار اور حسن تدبیر گھر کو آباد رکھنے میں چوتھے نمبر پر بیوی کا کردار اور اس کا حسن تدبیر ہے اگر عورت حسب ذیل باتوں کا خیال رکھے تو وہ بھی یقیناً اپنے گھر کو امن وسکون کا گہوارہ اور جنت کا نمونہ بنا سکتی ہے۔ (1) چھوٹوں(نندوں وغیرہ) پر شفقت اور بڑوں(ساس ،سسر وغیرہ) کے ادب واحترام کو اپنا شعار بنائے اور اس میں کسی مرحلے پر بھی کوتاہی نہ کرے۔ (2) امور خانہ داری میں پوری دلچسپی لے، کھانے پکانے کا کام ہو، صفائی ستھرائی کا مسئلہ ہو، |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |