Maktaba Wahhabi

190 - 453
اہل مغرب نے مذہب کو چند رسومات کی شکل میں گرجا گھر کی چار دیواری تک محدود کردیا اور زندگی کے باقی تمام شعبہ جات یعنی سیاست، ثقافت، رسوم ورواج اور علوم وفنون کو دین و مذہب سے جدا کردیا ۔ لیکن دین اسلام کی تو ابتداء ہی ’’اقرأ‘‘سے ہے ، قرآن مجید کی 570 آیات میں اللہ تعالی نے دنیا پر غور وفکر کی دعوت دی : [اِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَالنَّھَارِ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِي الْاَلْبَابِ] [آل عمران:190] ’’ بیشک آسمان و زمین کی تخلیق اور رات ودن کے پھرنے میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ [وَمِنْ اٰيٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَاَلْوَانِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّــلْعٰلِمِيْنَ ؀] [الروم:22] ترجمہ: اور اس (اللہ ) کی آیات میں زمین و آسمان کی تخلیق اور تمہاری زبان اور رنگوں کا مختلف ہونا ہے، بیشک اس میں علم والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین میں بھی تحصیل علم کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے، سنن ابن ماجہ کی حسن حدیث ہے کہ :طلب علم ہر مسلمان پر فرض ہے"۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : "تَدَاوَوْا؛ فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يُنَزِّلْ دَاءً إِلاَّ أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً, عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَھلَهُ مَنْ جَھلَهُ" [1] ترجمہ:’’مرض کی دوا کا اہتمام کیا کرو، کیونکہ اللہ تعالی نے ہر بیماری کے لئے دوا رکھی ہے، جس نے جان لیا سو جان لیا ، جو لاعلم رہا سو لاعلم رہا‘‘۔ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طب کوبھی علم قرار دیا۔ تمام علماء کا اتفاق ہے کہ اسلام دراصل پانچ چیزوں کی حفاظت کے لئے نازل ہوا جسے اصطلاح میں ضروریات خمسہ کہا جاتا ہے، یعنی : دین ، جان ، عزت ، مال اور عقل۔ان پانچ چیزوں کی حفاظت کے لئے دنیاوی علم کی اہمیت یقینا کسی اہل دانش سے مخفی نہ ہوگی۔ غرضیکہ اسلام نہ صرف جدید دنیاوی و سائنسی علوم کی اپنے اندر گنجائش رکھتا ہے بلکہ اہل اسلام کو اس کی اہمیت سے باخبر بھی کرتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج کی تمام ٹیکنالوجی کا بنیادی سہرامسلمان سائنسدانوں ہی کے سر بندھتا ہے۔
Flag Counter