Maktaba Wahhabi

160 - 453
فان صدقا وبیّنا بورک لھما فی بیعھما وان کذبا و کتما محقت برکۃ بیعھما [1] اگر خریدنے والا اور فروخت کرنے والا دونوں سچ بولیں اور اپنی قیمت اور اشیاء کے عیب کو بیان کر دیں تو یہ چیزان کیلئے باعثِ برکت ہے اور اگر کذب بیانی اور کتمان سے کام لیں گے تو یہ چیز ان کی بیع کی برکت کو مٹا دے گی ۔ اسی طرح بیع میں قسمیں اٹھانے کے بارے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے : ’’الحلف منفعۃ للسلعۃ ممحقۃ للربح‘‘ [2] یعنی : قسم اٹھانے سے سامان تو فروخت ہو جاتا ہے البتہ نفع (برکت)ختم ہو جاتی ہے ۔ اسی حوالہ سے ایک اور حدیث ہے : ‘‘ایاکم و کثرۃ الحلف فی البیع فیانہ ینفق ثم یمحق‘‘ [3] یعنی ـ : بیع میں زیادہ قسمیں اٹھانے سے بچو اس لئے کہ یہ عادت سامان تو فروخت کرا دیتی ہے لیکن برکت کو ختم کر دیتی ہے ۔ ناپ تول میں کمی عصرِ حاضر کے بازار میں اس کبیرہ گناہ کا بھی خوب ارتکاب کیا جاتا ہے۔ اس حوالہ سے چند نصوص ملاحظہ: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے [وَاَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ] [الرحمن:9] یعنی انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو ایک اور مقام پر یوں فرمایا: [اَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِيْنَ ۝وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْـتَقِيْمِ ۝وَلَاتَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَاۗءَہُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ ۝][الشعرا181تا 183] یعنی ناپ پورا بھراکرو کم دینےو الوں میں شمولیت نہ کرو اور سیدھی ترازو سے تولا کرو لوگوں کو ان
Flag Counter