Maktaba Wahhabi

255 - 453
zعاق کرنا: کسی کو عاق نہیں کیا جاسکتاکیونکہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی زندگی میں شرعی ورثاء میں سے کسی کو محروم کردے۔ ورثاء کو چھوڑکر کُل مال کسی اور کو نہیں دیا جا سکتا۔ منہ بولا بیٹا شرعی طور پر وارث نہیں بن سکتا۔ دور جاہلیت میں ہبہ کی ایک قسم عمریٰ اور رقبیٰ بھی تھی ، اسلام نے دور جاہلیت والی صورت کو ختم کیا ہے۔ عمری یہ ہبہ کی ایک صورت ہے اس میں عمر کی قید لگائی جاتی ہے کہ دینے والا کہتا ہے کہ یہ چیز میں نے تیری زندگی تک تجھے دی۔ اور اس کے بعد یہ واپس میری ہوجائے گی۔ جیسا کہ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’دور جاہلیت میں ایک شخص دوسر ے کو گھر دیتا اور اسے کہتا کہ میں نے یہ خاص تیرے لئے تیری زندگی تک تجھے دیا۔ ‘‘[1]اس طرح کی شرط کو بھی شریعت نے ختم کیا ہے۔ لہذا ایسا کوئی عطیہ کیا گیا ہے تووہ واپس نہیں لوٹے گا بلکہ معمّر(جس کے لئے ہبہ کیا گیا ہے) اسی کے ورثاء میں تقسیم ہوگا۔ [2]الا یہ کہ عمر کی قید کے علاوہ وقت مقرر کیا جائے چند سال وغیرہ کا تو یہ صحیح ہے۔ رقبیٰ یہ بھی تحفہ اور عطیہ کی ایک صورت ہے، دور جاہلیت میں ایسا ہوتا تھا کہ ایک شخص دوسرے کو کوئی چیز بطور تحفہ دیتا اور کہتا : اگر میں تجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ تیرے پاس ہی رہے گا اور اگر تو مجھ سے پہلے مرگیا تو یہ تحفہ واپس آجائے گا، مثلاًگھر وغیرہ۔ اسے رقبیٰ کہتے ہیںکیونکہ دونوں میںسے ہر ایک دوسرے کی موت کا انتطار کرتا ہے۔ اور رقبیٰ بھی انتظار کو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ طریقہ صحیح نہیں اس لئے اسلام نے اسے باطل قرار دیا۔ اب جو شخص کسی کو عطیہ کرے گا اور وہ عطیہ اس کے آخری سانس تک اس کے پاس رہے تو وہ مرنے کے بعد بھی واپس نہیں آئے گا بلکہ اس کا ترکہ شمار ہوگا
Flag Counter