اور اس کے ورثاء کو ملے گا، ہاں جو چیز کسی کو کچھ عرصے کے لئے دی جائے ، مثلاً چند سال کے لئے مقرر کرکے دے دی گئی، وہ مقرر کردہ وقت کے بعد واپس آجائے گی۔ خلاصہ یہ ہے کہ زندگی میں ہبہ کے ذریعے کسی کو وارث بنانا شرعاً جائز ،لیکن اس میں بھی عادلانہ قوانین اسلام ہی کا امتیاز ہیں ۔ (2)وفات کے بعد کسی کا وارث بننا زندگی میں کوئی شخص کسی کو اپنا مال ہبہ کرسکتا ہے اس کی تفصیل کے بعداب ہم میت کی وفات کے بعد تقسیم وراثت میں اسلام کے نظام عدل کو بیان کرتے ہیںجوکہ ہر پہلو سے جھلکتا نظر آتا ہے۔ تقسیم وراثت سے قبل کے عادلانہ پہلو تقسیم وراثت سے قبل تین شروط کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔جن کی موجودگی میں تقسیمِ وراثت صحیح ہوگی ورنہ نہیں۔(1) مورَّث (جس کا وارث بنا جارہا ہے) کی موت کا ثابت ہونا ،یا ایسا مفقود کہ جس کے بارے میں قاضی میت سمجھ لینے کا فیصلہ دے دے۔(2) وارث کی زندگی کا ثابت ہونا (3)جس بنیاد پر وارث بناجارہا ہے اس کا اثبات۔ ان تینوں شروط کے تعین سے عدل کا معاملہ واضح طور پر جھلک رہاہےکیونکہ ان شروط کےتعین کا مقصود یہی ہے کہ کسی قسم کی زیادتی اور ظلم نہ ہو۔ مثلاً پہلی شرط :میت کے موت کے یقینی یا حکماً اثبات کی شرط میں میت کے ساتھ عدل کو ملحوظ رکھا گیا ہے کہ کہیں کوئی دھوکہ دیتے ہوئے کسی کی عدم موجودگی کا ناجائز فائدہ اٹھاکر اس کی وراثت کو تقسیم نہ کردے۔ ووسر ی شرط: وارث کی زندگی کا ثابت ہونا،اس میں تمام ورثاء کے ساتھ عدل کو ملحوظ رکھا گیا ہےکیونکہ مورث کی زندگی میں جو فوت ہوجائے وہ شرعاً وارث نہیں بن سکتا،تو اس میں تمام زندہ ورثاء کے ساتھ عدل ہے۔ تیسری شرط :جس سبب سے وہ وارث بن رہا ہے اس کا ثابت ہونا جوکہ تین ہیں ، مثلاً وراثت |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |