Maktaba Wahhabi

68 - 453
مال میں اس کی خواہش کے برعکس ایسا رویہ اختیار نہ کرے جو ا ُس کے خاوند کو ناپسند ہو۔‘‘ قرآنِ مجید میں بھی نیک عورتوں کے لیے " قَانِتَات‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے: ﴿ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ ﴾ [النساء : 34] نیک عورتیں قانتات ہیں۔ ’ قانتات ‘ کا مطلب ہے: فرماں بردار، اللّٰہ کی بھی اور خاوند کی بھی! اس وضاحت سے مقصود یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو مردوں کے لیے جو نہایت خطرناک فتنہ قرار دیا ہے جس کے شواہد آج ہم دیکھ رہے ہیں، یہ وہ عورتیں ہیں جو شرعی حدود و قیود سے آزاد ہیں، اور اُن کے مرد بھی اپنی غلامانہ ذہنیت اور خود بھی دین سے دور ہونے کی وجہ سے اِن عورتوں کو روکنے ٹوکنے اور ان کو راہِ راست پر رکھنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ لیکن جن مردوں کی عورتیں دین دار اور دین کی پابند ہیں، اور وہ دینی اقدار و روایات کی بالادستی میں اپنے خاوندوں کی مددگار ہوتی ہیں، وہ فتنہ نہیں ہیں، وہ سراپا خیر و برکت ہیں۔ اسی لیے ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ شادی کرتے وقت دیگر دنیاوی ترجیحات کے مقابلے میں دین دار عورت کا انتخاب کرو۔ تاکہ وہ زندگی کے ہر موڑ پر اور ہر معاملے میں شریعت کے احکام کو بروئے کار لانے میں مرد کا ساتھ دے، اس کی مخالفت اور اپنی من مانی نہ کرے۔ الغرض شادی بیاہوں کی مذکورہ رسومات اور ان کی حشرسامانیوں سے بچنے کے لیے نہایت ضروری ہے کہ دین سے ہماری وابستگی برائے نام نہ ہو بلکہ حقیقی ہو اور ہماری خواتین بھی دینی ا قدار و روایات کی پابند اور اس کا صحیح نمونہ ہوں جس کا مظاہرہ شادی بیاہ کی تقریبات میں واضح طور ہو۔ وہ شادی کی تقریب اپنے ہی کسی بچے یا بچی کی ہو یا خاندان کے کسی اور گھرانے کی، دیکھنے والے دیکھیں کہ یہ شادی واقعی کسی دین دار خاندان کی ہے یا اس میں شریک ہونے والی خواتین واقعی دین دار، پردے کی پابند، شریعت کی پاس دار اور سادگی کا پیکر ہیں: ﴿وَفىْ ذٰلِكَ فَليَتَنافَسِ المُتَنـٰفِسوْنَ ﴾[سورة المطففين:26] ترجمہ:سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہیے ۔ شادی کے موقعے پر دف بجانے کی شرعی حیثیت شادی کے مروجہ رسموں میں خوشی کے شادیانے بجانے بھی ہیں، جس کی کئی صورتیں رائج ہیں۔
Flag Counter