Maktaba Wahhabi

67 - 453
اور آخرت کی ذلت و رسوائی بھی اس کا مقدر ہے۔کیا ایک مسلمان کہلانے والے مرد کے لیے اس سے بھی بڑا فتنہ کوئی اور ہو سکتا ہے؟ "خسر الدنیا والآخرۃ‘‘ کا یہی وہ فتنہ ہے جس کا اظہار زبانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا ہے۔ دین دار عورت دین داروں کے لیے فتنہ نہیں ہے! عورت کا یہ فتنہ انہی لوگوں کے لیے ہے یا ان کے حق میں فتنہ ہے جنہوں نے اپنی مردانگی (قوامیت) سے دست بردار ہو کر اپنی باگ ڈور (زمامِ کار) عورت کے ہاتھ میں دے دی۔ لیکن جو لوگ اپنی قوامیت کو برقرار رکھتے ہیں اور عورت کو کسی بھی مرحلے پر شریعت کے دائرے سے نہیں نکلنے دیتے بلکہ اس کو پابندِ شریعت بنا کر رکھتے ہیں، عورت اُن کے لیے کسی بھی مرحلے پر فتنہ ثابت نہیں ہوتی بلکہ ان کی خیر خواہ، معاون اور ہر اچھے کام میں ان کا دست و بازو اور سراپا خیر و رحمت ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسی نیک عورت کو دنیا کی بہترین متاع قرار دیا ہے۔فرمایا: "الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَۃ[1] ’’دنیا ایک پونجی ہے اور دنیا کی سب سے بہتر پونجی نیک عورت (بیوی) ہے۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں نیک عورت کی خصلتیں بیان فرمائی ہیں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: "سُئِلَ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ قَالَ: الَّذِي تَسُرُّہُ إِذَا نَظَرَ وَتُطِيعُہُ إِذَا أَمَرَ وَلَا تُخَالِفُہُ فِيمَا يَكْرَہُ فِي نَفْسِہَا وَمَالِہِ"[2] ’’رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سی عورت بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ عورت (بیوی) سب سے بہتر ہے جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ خوش کن نظر سے اُسے دیکھے۔ جب خاوند اسے کسی بات کا حکم دے، تو اسے بجا لائے اور وہ (عورت) اپنے نفس اور خاوند کے
Flag Counter