فون ضرورت کے تحت استعمال کیا جائے اُسے طفلِ تسلی نہ بنایا جائے ۔ جب مسجد میں داخل ہوں تو موبائل فون بند کردیں یا ساکت (Silent)پر کردیں: اگرآپ کوکسی وزیر یا بادشاہ سے ملنے کاموقع مل جائے توپہلی فرصت میں آپ اس کے پاس جانے سے پہلے اپناموبائل فون کو بند کردیں گے یا سائلنٹ میں کردیں گے مباداکہ دوران ملاقات اس کے بجنے سے ناگواری محسوس ہو ۔جب انسان سے ملنے سے پہلے اتنا اہتمام کیا جاسکتا ہے تو مسجد‘ جوکہ اللہ کا گھرہے اوراس کے نزدیک سب سے پیاری جگہ، جہاں لوگ اپنے رب سے سرگوشی کرنے آتے ہیں، ظاہر ہے مسجد میں داخل ہونے سے پہلے موبائل فون کو سب سے پہلے سائلنٹ میں کردینا چاہیے ، تاکہ خشوع وخصوع سے نماز ادا کی جاسکے ،اور فون کی رِنگ (گھنٹی) سے دوسرے نمازیوں کی نمازیں بھی متاثر نہ ہوں، لیکن بھول چوک انسانی فطرت ہے ،اس لیے اگر لاعلمی میں موبائل فون کھلا رہ گیا اور بحالت نماز کال آجائے تو فوراً موبائل فون بند کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے لوگوں کی نمازیں متاثر ہوتی ہیں۔ کتنے لوگ فون آنے پر موبائل بند نہیں کرتے اور مسجد میں دوسروں کی نمازیں خراب کرتے رہتے ہیں جوکہ گناہ عظیم ہے ۔ اسی طرح جو آدمی غیرشعوری طور پر موبائل فون بند کرنا بھول گیا اُسے معذور سمجھنا چاہیے اور خواہ مخواہ اس کے ساتھ سخت کلامی سے پیش نہیں آناچاہیے ۔ کیا ہم دیکھتے نہیں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کیاتھا؟ ایک دیہاتی مسجد نبوی کے ایک کونہ میں پیشاب کرنے بیٹھ جاتا ہے ۔ صحابہ کرام اُسے ڈانٹتے ہیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انہیں منع کر دیتے ہیں،پھر جب وہ پیشاب سے فارغ ہو جاتا ہے تو آپ ایک بالٹی پانی منگواتے ہیں اورحکم دیتے ہیں کہ اُس گندگی کی جگہ پر بہا دیا جائے ۔ اُس کے بعد فر ماتے ہیں : [فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ] [1] ’’ تم آسانی کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو سختی کر نے کے لیے بھیجے نہیں گئے ‘‘۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |