آیت:19 میں اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے: اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ’’جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔‘‘ 4- اس تہوار کے منانے میں فضول خرچی اور مال مصرف کا ناجائز اور غلط استعمال ہے کیونکہ اس تہوار کو منانے والے بعض اوقات بہت سے مالی حقوق جوکہ ان کے اہل خانہ کی طرف سے ان پر واجب الاداء ہوتے ہیں اس مد سے ضروری رقم کو اس مذموم تہوار کے لوازمات و تقاریب اور تحائف و دیگر غیر ضروری اشیاء پر ضائع کر دیتے ہیں اور ایسی فضول خرچی سے اسلام نے ہمیں سختی سے روکا ہے اللہ رب ا لعالمین کافر مان ہے : ]ِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّيٰطِيْنِ ۭ وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا[ ((بنی اسرائیل:27) ’’کیونکہ فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا ناشکرا ہے۔‘‘ اور اس مال کے تصرف اور استعمال کے بارے میں قیامت کے روز سوال کیا جائے گا۔ بسنت: دوسراتہوار بسنت کا تہوار ہےجو ہمارے معاشرے میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پروان چڑھتا چلا جا رہا ہے یہ وہ ہندوانہ تہوار ہےجوکہ ہرعیسوی سال کے فروری کے مہینے میں گستاخ ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد میں پتنگ بازی کر کے منایا جاتا ہےجو کہ اس تہوار کی اصل بنیاد ہے اگرچہ منانے والوں کی اکثریت شاید اس حقیقت سے واقف نہ ہو۔ اسلامی اقدار کی دھجیاں بکھیرنے والا ہندوانہ کلچراور روایات کا حامل یہ تہوار دراصل ہندوستان کا ہتھیار بھی ہے ،سب سے زیادہ جانی نقصان اسی تہوار سے ہی ہمارےمعاشرے کو پہنچتا ہے ، جو ہمارے خلاف اس کی یک طرفہ جنگ میں استعمال ہو رہا ہے ،جس میں پتنگ بازی ہلڑ بازی، بے پناہ فائرنگ، چیخ و چنگاڑنا،کانوں کے پر دے پھاڑ میوزک ، شراب وکباب اور رقص و سرور کی محفلیں اس مذموم تہوار |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |