Maktaba Wahhabi

194 - 453
380 فیصد انٹرنیٹ صارفین دن میں اوسطا دو سے تین گھنٹے انٹرنیٹ پر صرف کرتے ہیں۔ 4 سوشل ویب سائٹس کے صارفین قریبا ایک کروڑ ہیں۔ 5 سوشل ویب سائٹس کے صارفین میں سے دو تہائی صارفین 25 سال سے کم عمر ہیں۔[1] ان حقائق سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کم عمر لڑکے اور لڑکیوں کی کتنی بڑی تعداد اپنا زیادہ تر وقت انٹرنیٹ پر صرف کرتی ہے، اور انٹرنیٹ سے وہ سب کچھ سیکھتے ہیں جو انہیں اپنے والدین سے سیکھنا چاہئے، ان کی سوچ ، فکر، طرز گفتگومیں انٹرنیٹ کی جھلک نمایاں ہوتی ہے۔ انٹرنیٹ کے چند بڑے نقصانات: انٹرنیٹ کے یقینا بہت سے فوائد ہیں جن سے کسی کو انکار نہیں ، لیکن اس کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں جس سے کوئی نظریں نہیں چرا سکتا، بچوں کو انٹرنیٹ فراہم کردینا اور پھر ان کی نگرانی نہ کرنا ایک ایسا المیہ ہے جس نے ہماری نوجوان نسل کی حیا کا جنازہ نکال دیا ہے۔ بچوں کی نگرانی کرنے کا ہرگز بھی یہ مقصد نہیں ہے کہ ان پربلاوجہ شک کیا جائے ، بلکہ اس کا مقصد صرف اتنا ہے کہ بچے کو معلوم ہو کہ مجھے ہر چیز کی آزادی حاصل نہیں ۔ انٹرنیٹ کے بڑے نقصانات میں سے چند درج ذیل ہیں: (1) عقائد میں بگاڑ اور فساد انٹرنیٹ کے صارف کے سامنے ایک پوری دنیا کھلی ہے، وہ جو چاہے دیکھ سکتا ہے سن سکتا ہے پڑھ سکتا ہے، ہزاروں لاکھوں ویب سائٹس تک اس کی رسائی ہے، اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے دشمنان اسلام نے مسلمانوں کے عقائد و نظریات کو تبدیل کرنے کا سب سے آسان اور مؤثر ذریعہ انٹرنیٹ ہی کو بھرپور استعمال کیا ہے، کسی بھی سرچ انجن میں لفظ’’GOD‘‘لکھتے ہی ہزاروں عیسائی ویب سائٹس سامنے آجاتی ہیں، اسی طرح یہودی دعوتی ویب سائٹس کی بھی مختلف زبانوں جیسے انگلش، عربی، جرمن وغیرہ میں بھرمار ہے ، ایک اندازہ کے مطابق صرف ایک مہینہ میں ان یہودی اور اسرائیلی ویب سائٹس کے زائرین کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے۔جہاں تک دیگر مذاہب باطلہ کی بات ہے تو ان کی بھی بےشمار دعوتی ویب سائٹس موجود ہیں ، جن میں قادیانی ، منکرین حدیث، کذاب
Flag Counter