Maktaba Wahhabi

353 - 453
قائم نہیں کی جاسکتی تھی۔ اس تہذیبی مجموعہ میں ناقص اجزاء بھی تھے اور مکمل بھی ، مضر بھی اور مفید بھی ، صحیح بھی اور غلط بھی ۔ اس غلط میں قیاسات، خیالات و افکار ، اور بزعم خود ایسے فیصلے بھی شامل تھے جن میں بحث و مباحثہ اور غور وخوض کی پوری گنجائش موجود ہے، ان میں ایسے علمی نتائج بھی تھے جو بڑے غور خوض اور مطالعہ و تجربہ کا نچوڑ تھے ۔ اور ایسے بھی تھے جن کے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت تھا ۔ وہ اجزاء اور عناصر بھی تھے جو کسی خاص ملک اور قوم کے ساتھ مخصوص نہیں۔ مثلاًتجربی علوم اور وہ بھی جن میں مغربی تہذیب کی مقامی روح پوری طرح نمایاں تھی اور مغربی ماحول اور معاشرہ کا ان پر گہرا اثرتھا۔ اور وہ ان تاریخی انقلابات اور حوادث کا نتیجہ تھے جن سے مغربی اقوام کو اپنے دائرہ عمل اور مرکز میں گزرنا پڑا، وہ بھی تھے جن کا دین وعقائد سے گہرا تعلق تھا ۔ اور وہ اجزاء بھی تھے جن کو سرے سے مذہب سے کوئی سروکار نہ تھا۔ اس تہذیب مرکب نے اس مسئلہ کی پیچیدگی اور اہمیت کو بہت بڑھادیا ہےاور عالم اسلام کو ایک نازک اور دشوار پوزیشن میں لاکھڑا کیا اور اس کے رہنماؤں اور مفکرین کی ذہانت کے لئے ایک امتحان بن گیا ۔ اس نئی اور پیچیدہ صورت حال سے نپٹنے کے لئے قدرتی طور پر تین موقف (رویّے) ہوسکتے ہیں ۔ منفی رویہ پہلا موقف یا رویہ منفی اور سلبی (Negative ) ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ عالم اسلام اس تہذیب کے سارے نتائج اور فوائد کا یکسر انکار کرے اور اس کی کوئی اچھی بری بات سننے کا روادار نہ ہو، یا غیر جانبداری اختیار کرتے ہوئے کنارہ کش ہوجائے ، نہ اس سے کسی قسم کا فائدہ اٹھا ئے ، نہ ان علوم کو ہاتھ لگانے پر تیار ہو جن میں اہل مغرب کو تفوق و امتیاز حاصل ہے، طبیعات، ریاضیات اور ٹیکنالوجی جیسے علوم میں بھی وہ مغرب سے استفادہ کو حرام اور اپنے لئے شجرہ ممنوعہ سمجھے اور جدیدآلات ، مشینیں ، سازوسامان اور ضروریات زندگی کے قبول کرنے سے بھی گریز کرے۔ اس موقف کی طبعی اور شرعی حیثیت اور اس کے نتائج اس موقف کا قدرتی نتیجہ عالم اسلام کی پسماندگی اور زندگی کے رواں دواں قافلہ سے بچھڑنے کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا اس سے عالم اسلام کا رشتہ باقی دنیا سے منقطع ہوجائے گا اور وہ ایک محدودجزیرہ بن
Flag Counter